جرمنی میں کالا دھندا کرنے کا کیا حکم ہے؟ کالے دھندے کا مطلب یہ ہے کہ جرمنی کی حکومت کو اس دھندے کے بارے میں کوئی اطلاع نہ ہو، اس کی وجہ یہ ہے کہ جو شخص مذکورہ انداز میں کالا دھندا کرتا ہے وہ ملازمت کی جگہ اور حکومت دونوں طرف سے ماہانہ رقم وصول کرتا ہے، حکومت کی جانب سے وصول ہونے والی رقم پناہ گزینوں کو دی جانے والی رقم ہوتی ہے۔
مغربی ممالک میں رہائش پذیر ہونے کیلیے حیلے بازی کرنے کا حکم
سوال: 254799
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس ملک کی اجازت کے ساتھ کوئی مسلمان وہاں داخل ہو تو اس پر وہاں کے قوانین کی پاسداری لازم ہو جاتی ہے، بشرطیکہ وہ شرائط شریعت سے متصادم نہ ہوں، اور مسلمان کیلیے وہاں پر رہائش ہونے کی شرائط سے بچنے کیلیے حیلہ بازی کرنا جائز نہیں ہے، یا ان کی جانب سے دئیے جانے والے عطیات وصول کرنے کی شرائط کے متعلق بھی حیلے بازی نہیں کرنی چاہیے؛ کیونکہ قوانین کی پاسداری کا یہی مطلب ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَأَوْفُواْ بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْؤُولاً
ترجمہ: اور معاہدوں کی پاسداری کرو؛ بیشک معاہدوں کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔
[الإسراء:34]
لہذا اگر کسی ملک کے قوانین پناہ گزینوں کو دیا جانے والا عطیہ وصول کرنے کیلیے بے روز گاری کی شرط لگاتے ہیں ، تو ان قوانین کی مخالفت کرنا یا حیلے بازی کرنا جائز نہیں ہے۔
اگر وہ ملک اپنے ہاں پناہ حاصل کرنے والوں کو سہولیات فراہم کرتا ہے اور اسے عطیہ دیتا ہے تو اس ملک کو دھوکا دینا، یا وہاں رہائش پذیر ہونے اور پناہ حاصل کرنے کے قوانین کی مخالفت کرنا ، یا پناہ گزین یا مقیم شخص کا ایسی اعانت وصول کرنا جس پر اس کا حق نہیں بنتا بالکل جائز نہیں ہے۔
مزید بر آں یہ ہے کہ ایسی حرکت مسلمان کو زیب نہیں دیتی ، اگر [شرائط پوری ہونے پر] یہ عطیہ لینا جائز ہوتا ؛ تو بھی [غیرت مند] مسلمان کا اس سے اجتناب کرنے کے لئے اتنا ہی کافی ہوتا کہ وہ کسی غیر مسلم سے عطیہ یا اعانت وصول کررہا ہے؛تو کیا اس کیلیے یہ جائز ہو گا کہ وہ اس عطیہ کو حاصل کرنے کیلیے دھوکا دہی، حیلے بازی اور ان کی شرائط کی مخالفت کرے؟!
کیا مسلمان کی دریا دلی، پاکدامنی اور عفت اتنی گری ہوئی ہوتی ہے؟!
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب