رمضان کےمہینےمیں ایک دن میں نےمشت زنی کی پھرمیں نےایک اخبارمیں اسلامی سوالوں کےجواب میں یہ پڑھا کہ مشت زنی سےروزہ باطل ہوجاتاہے لیکن اس سےکفارہ واجب نہیں (غلام آزادکرنایاساٹھ مسکینوں کوکھانا کھلانا )توکیایہ صحیح ہے ؟
اورمیرادوسراسوال یہ ہےکہ میں نےاس وقت کھانابھی کھالیا کیونکہ میرااعتقاد تھا کہ میراروزہ باطل ہےتوکیا میرااس دن روزہ توڑنا کفارے کامتقاضی ہےکہ نہیں؟
اس جواب پراللہ تعالی آپ کوجزائےخیرعطافرمائے ۔
رمضان میں دن کےوقت مشت زنی کی اورکھانا کھالیا
سوال: 2571
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اکثراہل علم کےہاں مشت زنی حرام ہے جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
اوراگریہ کام رمضان میں کیاجائےتواور بھی بڑاگناہ ہےاوراگرمشت زنی کےسبب روزے کی حالت میں انزال ہوجائےتویہ بہت بڑاگناہ اور روزے کی حرمت پامال کرنےوالاعمل ہے ۔
تواس بناپرجس کوانزال ہوگیااس کا روزہ ٹوٹ گیااسےچاہۓکہ وہ باقی سارادن بغیرکھائے پئےگزارے ۔ رمضان کی حرمت کی وجہ سےاس کا کھاناپیناجائزنہیں ۔
آپ کےذمہ جان بوجھ کرانزال کےساتھ روزہ توڑنےکی بناپرتوبہ اور رمضان کی حرمت کاخیال نہ رکھنےکی وجہ سےاوراس دن کاروزہ فاسدکرنےکےبدلےمیں روزہ واجب ہےاس کی قضاءکریں ۔
اوراس کےساتھ ساتھ نفلی روزے رکھیں اوردوسری نیکیاں زیادہ سےزیادہ کریں کیونکہ نیکیاں برائیوں کوختم کردیتی ہیں ۔
اوراللہ تعالی بخشنےوا لااوربہت رحم کرنےوالا ہے ۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد