یہ بات سمجھ لیں کہ نیند کے دوران نظر آنے والے مناظر دو قسموں کے ہوتے ہیں:
1-حقیقی خواب
2-خام خیالات
پھر خام خیالات بھی دو قسم کے ہوتے ہیں:
الف: شیطانی خیالات
ب: ذاتی خیالات
اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ:
سوئے ہوئے شخص کو نیند کی حالت میں تین قسم کے مناظر نظر آتے ہیں۔
اول: اللہ تعالی کی طرف سے خواب
دوم: شیطانی خیالات
سوم: ذاتی خیالات
اس تقسیم کی دلیل صحیح مسلم: (2263) کی حدیث میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب زمانہ قریب ہو جائے گا تو کسی مسلمان کا خواب جھوٹا نہ نکلے گا۔ تم میں سے ان کے خواب سچے ہوں گے جو بات کرتے ہوئے سچ بولتے ہوں گے۔ مسلمان کا خواب نبوت کے پنتالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے ۔ خواب تین طرح کے ہو تے ہیں :
اچھا خواب : یہ اللہ کی طرف سے خوش خبری ہو تی ہے۔
دوسرا خواب: شیطان کی طرف سے غمگین کرنے کے لیے ہوتا ہے۔
اور تیسرا خواب: وہ جس میں انسان اپنے خیالات دیکھتا ہے۔ اگر تم میں سے کو ئی شخص ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کھڑا ہو جائے اور نماز پڑھے اور لوگوں کو اس کے بارے میں کچھ نہ بتائے۔۔۔)
اسی طرح سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: بعض خواب ڈراؤ نے ہوتے ہیں، یہ شیطان کی طرف سے انسان کو پریشان کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ بعض ایسے ہوتے ہیں کہ انسان بیداری کی حالت میں جو کچھ سوچتا رہتا ہے، وہی کچھ خواب میں نظر آ جاتا ہے۔ اور بعض خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتے ہیں۔) صحیح سنن ابن ماجہ: (3155)
اسی طرح سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: (پہلی قسم:) اللہ کی طرف سے خوش خبری، (دوسری قسم:) دل کے خیالات اور (تیسری قسم:) شیطان کی طرف سے خوف زدہ کرنے کے لیے ۔ جب کسی کو ایسا خواب آئے جو اسے اچھا لگے تو اگر وہ چاہے تو اسے بیان کر دے ۔ اور اگر کوئی ناپسندیدہ چیز نظر آئے تو کسی کو خواب نہ سنائے اور اٹھ کر نماز پڑھے۔) صحیح سنن ابن ماجہ: (3154)
ذیل میں آپ کے سامنے ایسی صحیح احادیث بیان کرتے ہیں جن میں خواب دیکھنے والے لیے خواب دیکھنے کے بعد کی عملی رہنمائی ہے :
1-سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور خام خیالات شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں، پس اگر کوئی شیطانی تصورات خواب میں دیکھے تو اپنی بائیں طرف تھوکے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ، یقیناً یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا) بخاری: (3292)
2-سیدنا ابو سلمہ کہتے ہیں کہ: میں خواب دیکھتا تھا اور اس سے بخار اور کپکپی جیسی کیفیت میں مبتلا ہو جا تا ،لیکن میں چادر نہیں اوڑھتا تھا یہاں تک کہ میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور انہیں یہ بات بتا ئی تو انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوسنا: (اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور خام خیالات شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں، پس اگر کوئی ناگوار مناظر خواب میں دیکھے تو اپنی بائیں طرف تین بار تھتکارے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ، یقیناً یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا) مسلم: (2261)
3- سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب کوئی ناگوار مناظر خواب میں دیکھے تو اپنی کروٹ بدل لے، اور اپنی بائیں طرف تھوکے اور اللہ تعالی سے اس کی خیر طلب کرے، نیز اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ۔) صحیح ابن ماجہ
4- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب کوئی ناگوار مناظر خواب میں دیکھے تو اپنی بائیں طرف تھوکے اور [أعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھتے ہوئے] اللہ تعالی کی شیطان سے تین بار پناہ حاصل کرے اور اپنی کروٹ بدل لے ۔) صحیح مسلم: (2262)
5- رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اچھے خواب اور شیطانی خیالات و تصورات میں تفریق بھی بیان فرمائی ہے، چنانچہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: ( جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے ۔ ا س پر اللہ کی حمد کرے اور اپنا خواب بیان کر دے، لیکن اگر کوئی اس کے سوا کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو اسے نا پسند ہے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، چنانچہ وہ اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے ایسے خواب کا ذکر نہ کرے ۔ یہ خواب اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔) بخاری: (7045)
تو اس سے معلوم ہوا کہ اچھا خواب جسے دیکھ کر مسرت حاصل ہو اللہ تعالی کی طرف سے ہوتا ہے اور ایسے برے خواب جو انسان کو ناگوار ہوتے ہیں یہ شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں، خواب دیکھنے والے پر اس خواب کے شر سے پناہ مانگنا لازم ہے۔
6- سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (۔۔۔ اگر کوئی ناگوار خواب دیکھے تو بستر سے کھڑا ہو جائے اور نماز پڑھ لے، نیز خواب لوگوں کو مت بتلائے۔) مسلم: (2263)
7- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے آپ کے پاس آنے والے ایک دیہاتی کو کہا تھا جس نے بتلایا کہ: مجھے خواب آیا کہ میرا سر کاٹ دیا گیا ہے اور میں اس کے پیچھے بھاگ رہا ہوں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں ڈانٹا اور فرمایا: (نیند میں تمہارے ساتھ شیطان کھلواڑ کرتا رہا ہے، اس کے متعلق دوسروں کو مت بتلاؤ) مسلم: (2268)
چنانچہ مذکورہ احادیث کی روشنی میں انسان ذیل میں ناگوار مناظر خواب میں دیکھنے والے کے لیے شرعی آداب کا خلاصہ یوں نکل سکتا ہے کہ:
1-برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں ، شیطان یہ چاہتا ہے کہ انسان کو پریشان کرے، اس لیے شیطان کو اس کے مقاصد میں کامیاب نہ ہونے دیں اور ایسے خوابوں کی جانب توجہ نہ کریں۔
2- تعوذ پڑھتے ہوئے شیطان مردود سے اللہ تعالی کی پناہ حاصل کریں۔
3- اس خواب کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ حاصل کریں۔
4- اپنی بائیں جانب تین بار تھتکارے، اس حوالے سے روایات کے الفاظ مختلف ہیں کہ کہیں تھتکارنے کا ذکر ہے تو کہیں تھوکنے کا تو اس سے مراد یہ ہو گی کہ انسان اس انداز سے پھونک مارے کہ اس میں تھوک کی آمیزش بھی موجود ہو۔
5- کسی کو یہ خواب مت سنائے۔
6- خواب کے دوران جس کروٹ لیٹا ہوا ہے اسے تبدیل کر لے، چنانچہ اگر دائیں جانب کروٹ لی ہوئی ہے تو بائیں جانب رخ کر لے اور اگر بائیں جانب کروٹ لی ہوئی ہے تو دائیں جانب رخ کر لے۔
7-اٹھے اور نماز ادا کرے۔
چنانچہ اگر انسان مذکورہ آداب کا خیال رکھے تو امید ہے کہ احادیث کے مطابق ناگوار خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔
واللہ اعلم