داؤن لود کریں
0 / 0

نماز تراويح ميں دوسروں كى نقل كرتے ہوئے قرآت كرنا

سوال: 26196

بعض مسجدوں كے امام نماز تراويح ميں دوسروں كى نقل كرتے ہوئے قرآن پڑھتے ہيں تا كہ ان كى آواز اچھى لگے، كيا يہ عمل مشروع اور جائز ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

قرآن مجيد كو اچھى آواز ميں پڑھنا
مشروع ہے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےايسا كرنے كا حكم ديا ہے.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابو
موسى اشعرى رضى اللہ تعالى عنہ كى قرآت سنى تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ان
كى آواز بہت اچھى لگى حتى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:

” تجھے تو آل دواد كى بہترين آواز سے
نوازا گيا ہے ”

صحيح مسلم صلاۃ المسافرين حديث نمبر
( 793 ).

اس بنا پر اگر كسى مسجد كا امام كسى
اچھى آواز اور لہجہ والے شخص كى نقل اتارتے ہوئے اس كى طرز اور لہجہ ميں قرآت كرتا
ہے تو يہ لذاتہ بھى مشروع ہے، اور لغيرہ بھى مشروع ہے، كيونكہ ايسا كرنے ميں اس كے
پيچھے نماز ادا كرنے والے مقتدى چست ہو كر نماز ادا كرينگے اور وہ دل كو حاضر كر كے
نماز ادا كرينگے اور اس كى قرآت كو دلجمعى سے سنيں گے.

اللہ تعالى اپنا فضل جسے چاہے عطا
كرتا ہے، اور اللہ تعالى بہت عظيم الشان فضل و كرم والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ

ديكھيں: كتاب الدعوۃ 5 ابن عثيمين ( 2 / 201 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android