كيا ملازم كے ليے اذان سنتے ہى نماز كے ليے جانا افضل ہے، يا كہ وہ بعض معاملات نپٹانے كا انتظار كرے؟
اور نماز كے بعد سنن مؤكدہ كے علاوہ باقى نفل ادا كرنے كا حكم كيا ہے ؟
0 / 0
8,51414/06/2010
اذان سنتے ہى ملازم كو نماز كى ادائيگى كے ليے جانے ميں جلدى كرنا افضل ہے
سوال: 26201
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
” سب مسلمانوں كے حق ميں افضل تو يہ ہے كہ وہ اذان سنتے ہى نماز كى ادائيگى كے ليے جلد جائيں، كيونكہ مؤذن كہہ رہا ہے” نماز كى طرف آؤ” يعنى نماز ادا كرنے كے ليے آجاؤ، اور نماز كى ادائيگى ميں سستى اور كاہل سے كام لينا نماز فوت كرنے كے مترادف ہے.
اور رہا مسئلہ نماز كے بعد ملازم كے سنت مؤكدہ كے علاوہ ويسے ہى نفل ادا كرنے كا تو يہ اس كے ليے يہ جائز نہيں؛ كيونكہ ملازمت يا اجرت كے معاہدہ كى بنا پر اس كے كا وقت كا دوسرا شخص مستحق ہے، ليكن سنت مؤكدہ كى ادائيگى ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اس ميں ذمہ داران كى جانب سے درگزر كرنے كى عادت ہے”
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے .
ماخذ:
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 15 / 32 )