0 / 0

اذان سنتے ہى ملازم كو نماز كى ادائيگى كے ليے جانے ميں جلدى كرنا افضل ہے

سوال: 26201

كيا ملازم كے ليے اذان سنتے ہى نماز كے ليے جانا افضل ہے، يا كہ وہ بعض معاملات نپٹانے كا انتظار كرے؟

اور نماز كے بعد سنن مؤكدہ كے علاوہ باقى نفل ادا كرنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

” سب مسلمانوں كے حق ميں افضل تو يہ ہے كہ وہ اذان سنتے ہى نماز كى ادائيگى كے ليے جلد جائيں، كيونكہ مؤذن كہہ رہا ہے” نماز كى طرف آؤ” يعنى نماز ادا كرنے كے ليے آجاؤ، اور نماز كى ادائيگى ميں سستى اور كاہل سے كام لينا نماز فوت كرنے كے مترادف ہے.

اور رہا مسئلہ نماز كے بعد ملازم كے سنت مؤكدہ كے علاوہ ويسے ہى نفل ادا كرنے كا تو يہ اس كے ليے يہ جائز نہيں؛ كيونكہ ملازمت يا اجرت كے معاہدہ كى بنا پر اس كے كا وقت كا دوسرا شخص مستحق ہے، ليكن سنت مؤكدہ كى ادائيگى ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اس ميں ذمہ داران كى جانب سے درگزر كرنے كى عادت ہے”

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے .

ماخذ

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 15 / 32 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android