بہت سی گیمز ہم ڈاؤنلوڈ کرتے ہیں ان گیموں میں ایک مجازی یعنی ورچوئل کرنسی موجود ہے جو کہ ہم عام طور پر گیم کھیل کر ہی جمع کرتے ہیں ، تاہم یہاں یہ سہولت بھی ہے کہ ہم کمپنی سے ورچوئل کرنسی کے لئے رقم بھی دے سکتے ہیں ، تو یہاں سوال یہ ہے کہ گیموں کو ہیک کر کے ورچوئل کرنسی چوری کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور اگر یہ حرام ہے تو پھر اگر کسی نے حکم شرعی سے لا علمی کی بنا پر ہیکنگ کے ذریعے مجازی کرنسی حاصل کی ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟
گیم ہیک کر کے ورچوئل کرنسیوں کو خریدنے کے بجائے مفت میں حاصل کرنے کا حکم
سوال: 262485
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
اگر گیم اور کھیل شرعاً ممنوعہ کاموں سے پاک ہے تو پھر ایسی گیم کھیلنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور اس میں حقیقی رقم سے ورچوئل کرنسیوں کو خریدنے میں بھی کوئی حرج نہیں ، آپ یہ رقم گیم کھیلنے کے کرائے کے طور پر ادا کریں گے یا پھر اضافی سہولیات کے عوض رقم دیں گے۔ جیسے کہ ہم اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (199031) میں ذکر کر آئے ہیں۔
دوم:
رقم ادا کیے بغیر ورچوئل کرنسی حاصل کرنے کے لیے گیم ہیک کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھانے کے زمرے میں آتا ہے، نیز اس ہیکنگ کی وجہ سے حقوق ِایجاد اور دریافت کی پامالی ہوتی ہے، حالانکہ ایجاد و دریافت کا حق شرعی طور پر معتبر حق ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسلامی فقہ اکیڈمی کی جانب سے غیر مادی اثاثوں کے بارے میں ایک قرار داد جاری کی ہے جس میں ہے کہ:
"سوم: حق تالیف و تصنیف، حق ایجاد اور حق دریافت یہ تمام حقوق شرعی طور پر تحفظ رکھتے ہیں، چنانچہ جن لوگوں کے پاس یہ حقوق ہوں وہ ان میں جیسے چاہیں تصرف کریں، لہذا کسی کے لیے انہیں غصب کرنا جائز نہیں ہے۔"
دیکھیں: "مجلة المجمع" (شمار: 5، جلد: 3، صفحہ: 2267)
سوم:
رقم ادا کیے بغیر ناجائز حیلہ اپنا کر یا ہیکنگ کے ذریعے مال ہتھیانے والے پر لازمی ہے کہ: وہ اپنے اس گناہ کی توبہ مانگے، گیم مالکان سے رابطہ کر کے ان سے اپنے معاملے کا تصفیہ کر لے، اگر وہ معافی تلافی پر راضی نہ ہوں تو انہیں رقم پہنچانی ضروری ہے۔
آخری فقرے میں ذکر کردہ بات ہر اس شخص پر لازم ہے جس نے یہ کام کیا ہے چاہے اسے اس کام کی حرمت کا علم تھا یا نہیں، تاہم جاہل شخص کو گناہ تو نہیں ہو گا البتہ ادائیگی اس پر بھی لازم ہو گی۔
واللہ اعلم
ماخذ:
اسلام سوال و جواب