میں نوجوان ہوں اور میری عمر 16 سال ہے، مجھے اسلام بہت پسند ہے، اور میں اسلام قبول بھی کرنا چاہتا ہوں، لیکن میرے گھر والے مجھے روکتے ہیں؛ کیونکہ ہم دروز قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، تو اگر میں اپنے گھر والوں سے جدا بھی ہو جاؤں تو میں اپنے اخراجات خود نہیں اٹھا سکتا، تو کیا کوئی ایسا راستہ ہے کہ میں 18 سال کی عمر تک پہنچنے تک اسلامی فرائض ادا کروں اور اس کے بعد گھر والوں سے جد ا ہو جاؤں؟ یا مجھے 18 سال تک انتظار کرنا پڑے گا؟
اسلام قبول کرنا چاہتا ہے لیکن گھر والے اسے روک رہے ہیں، تو کیا اسلامی عبادات خفیہ یا دل میں ادا کر لے؟
سوال: 262632
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ کو بہت بہت مبارک ہو کہ اللہ تعالی نے آپ کی اسلام قبول کرنے کے لیے شرح صدر فرما دی ہے، اور آپ کو خیر کی جانب اور خیر کو آپ کی جانب قریب کر دیا ہے، یہ اللہ تعالی کی آپ پر سب سے بڑی نعمت ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کے لیے ہدایت کا سب سے بڑا اور وسیع ترین دروازہ کھول دیا ہے، اور کتنے ہی لوگ ہیں جو اس نعمت سے محروم ہیں، اور کتنے ہی لوگ ہیں جن کے لیے یہ عظیم دروازہ نہیں کھلا، فرمانِ باری تعالی ہے:
فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ وَمَنْ يُرِدْ أَنْ يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ كَذَلِكَ يَجْعَلُ اللَّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ
ترجمہ: جس شخص کو اللہ ہدایت دینا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہے اس کے سینہ میں اتنی گھٹن پیدا کر دیتا ہے، جیسے وہ بڑی دقت سے بلندی کی طرف چڑھ رہا ہو۔ جو لوگ ایمان نہیں لاتے، اللہ تعالی اسی طرح ان پر (حق سے فرار اور نفرت کی) ناپاکی مسلط کر دیتا ہے۔ [الانعام: 125]
اس لیے آپ فوری طور پر اسلام قبول کریں اور اس کے لیے شہادتین پڑھیں، اور جو عبادت بھی آپ کے لیے کرنا ممکن ہے اسے کرنے کا مکمل عزم کریں، ان تمام عبادات میں سے سب سے بڑی عبادت نماز ہے۔
آپ ابھی اعلانیہ عبادات نہ کریں، نہ ہی اپنے اسلام قبول کرنے کا اظہار کریں، بلکہ اپنے ارد گرد کے لوگوں سے اسے اس وقت تک چھپا کر رکھیں جب تک آپ اسلام کا اعلان کرنے کے بعد والے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہ ہو جائیں، مثلاً: ممکن ہے کہ آپ کو گھر سے نکال دیا جائے، خرچہ نہ دیا جائے، اسی طرح اپنے اندر یہ طاقت پیدا کریں کہ گھر والوں کی طرف سے ملنے والی تکلیفیں برداشت کر سکیں یا پھر اس وقت اعلان کریں جب آپ اپنی جان اور ایمان کے تحفظ کے لیے خود ہی ان سے الگ تھلگ رہنے کے قابل ہو جائیں۔
لیکن یہ خیال کریں کہ اسلام قبول کرنے میں لمحہ بھر بھی تاخیر مت کریں، کیونکہ انسان کو یہ نہیں معلوم ہوتا کہ اسے کب موت آ جائے، تو یہ اسلام کے بغیر موت بہت بڑا نقصان ہے جبکہ اسلام کی حالت میں موت بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔
آپ جلدی کریں اور تردد مت کریں، نہ ہی اسلام قبول کرنے کے لیے کسی سے مشورہ کریں، گھر میں سے کسی کو بتلانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے، بلکہ کسی مسلمان کو بھی بتلانے کی ضرورت نہیں ہے، ہاں کسی ایسے مسلمان کو بتلا سکتے ہیں جن پر آپ اعتماد کرتے ہوں اور وہ آپ کی مکمل راز داری اور خیر خواہی رکھیں تو انہیں بتلا دیں۔
آپ کے ذمے جو فرائض آتے ہیں تو وہ بہت ہی آسان ہیں، ان فرائض میں سے سب سے پہلا فرض یہ ہے کہ: آپ ایمان اور عقیدہ توحید اپنائیں، کفر و شرک ترک کر دیں۔ اس فرض کی ادائیگی کلمہ شہادت پڑھنے سے ہو جائے گی، اور آپ کفر و شرک سے لا تعلق بھی ہو جائیں گے۔
دوسرا فریضہ ہے: نماز، اور نماز کے بغیر کچھ نہیں ہے، نماز کی محض دل سے نیت کرنا بھی کافی نہیں ہے لیکن پھر بھی نماز ادا کرنا بہت آسان ہے، آپ نے کلمہ شہادت پڑھنے کے بعد اور نماز سے پہلے غسل کرنا ہے اور نماز خفیہ طور پر پڑھیں کہ کوئی آپ کو نہ دیکھے، آپ اپنی استطاعت کے مطابق نماز ادا کریں چاہے اس کے لیے آپ ظہر اور عصر کی نمازیں دونوں میں سے کسی ایک کے وقت میں اکٹھی کر لیں ۔ اسی طرح مغرب اور عشا کی نمازیں بھی دونوں میں سے کسی ایک کے وقت میں جمع کر لیں۔
اس حوالے سے سوال نمبر: ( 153572 ) اور (100627) کا جواب ضرور ملاحظہ کریں کہ یہاں پر آپ جیسے لوگوں کے لیے نماز کے حوالے سے رہنمائی اور مسائل کا تذکرہ ہے۔
ان سوالات کے جوابات کے ساتھ ساتھ مزید درج ذیل چیزیں آپ کے لیے بیان کرتے ہیں:
- وضو میں دونوں پاؤں دھونا لازمی نہیں ہے، بلکہ اگر جرابیں پہنی ہوئی ہوں تو پھر ان پر مسح بھی کر سکتا ہے، لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ جرابیں ایسے مکمل وضو کرنے کے بعد پہنی ہوں جس میں اس نے پاؤں دھوئے ہوں۔
تو اگر کوئی شخص اس کے بعد وضو کرے تو وہ قدموں کے اوپر والے حصے پر گیلے ہاتھوں کے ساتھ مسح کرے ، یہ سہولت مقیم کے لیے 24 گھنٹے کے لیے ہے، اور مسافر کے لیے 72 گھنٹوں کے لیے ہے۔
- اور اگر احتلام کی وجہ سے آپ جنبی ہو جائیں اور منی خارج ہو جائے تو آپ پر غسل کرنا لازم ہے۔
جبکہ زکاۃ اور حج آپ پر لازم نہیں ہیں؛ کیونکہ ابھی تک آپ کی ملکیت میں دولت ہے ہی نہیں۔
آپ پر روزے صرف ماہ رمضان میں فرض ہیں، اور ابھی رمضان شروع ہونے میں 5 مہینے ہیں۔
ہم آپ کے کسی بھی سوال کا جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، آپ کو مذکورہ یا کسی اور مسئلے میں ہماری ضرورت ہو تو ہم آپ کی رہنمائی کریں گے، ہمیں آپ کی طرف سے بڑی شدت کے ساتھ اسلام قبول کرنے کے پیغام کا انتظار ہے۔
یا اللہ! اے اسلام اور مسلمانوں کے رکھوالے! اپنے بندے کو ہدایت دے، اسے توفیق سے نواز، اس کی مدد فرما، اور شرح صدر فرما، اس کے لیے راستہ منور فرما دے، اور اپنی مخلوق میں سے کسی کو اس کے خلاف کوئی راہ نہ دے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب