ميرے والد صاحب شراب نوشى كرتے ہيں، اور مجھے شراب لانے كا كہتے ہيں، ليكن ميں ان كے سامنے انكار نہيں كر سكتا، كيونكہ والد صاحب ہى گھر كى آمدنى كا واحد ذريعہ ہيں تو كيا مجھے شراب كى خريدارى پر باز پرس ہو گى ؟
والد كى اطاعت كرتے ہوئے شراب كى خريدارى كرنا
سوال: 27281
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ سبحانہ و تعالى نے اولاد پر والدين كى اطاعت و فرمانبردارى فرض كى ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
آپ كہيے كہ آؤ ميں تم كو وہ چيزيں پڑھ كر سناؤں جو تمہارے رب نے تم پر حرام كى ہي، وہ يہ كہ اللہ كے ساتھ كسى چيز كو شريك مت ٹھراؤ، اور ماں باپ كے ساتھ احسان كرو، اور اپنى اولاد كو افلاس كے ڈر سے قتل مت كرو، ہم تم كو اور ان كو رزق ديتے ہيں، اور بےحيائى كے جتنے طريقے ہيں ان كے پاس بھى مت جاؤ چاہے وہ علانيہ ہوں يا پوشيدہ، اور جس كا خون كرنا اللہ تعالى نے حرام كر ديا ہے اس كو قتل مت كرو، ہاں مگر حق كے ساتھ، ان كا تم كو تاكيدى حكم ديا ہے تا كہ تم سمجھو الانعام ( 151 ).
اور اللہ تعالى نے اولاد كے ليے والدين كى نافرمانى حرام كى ہے.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور تيرا رب صاف صاف حكم دے چكا ہے كہ تم اس كے سوا كسى اور كى عبادت نہ كرنا، اور ماں باپ كے ساتھ احسان كرنا، اگر تيرى موجودگى ميں ان ميں سے كوئى ايك يا دونوں بڑھاپے كو پہنچ جائيں تو ان كے آگے اف تك نہ كہنا، نہ انہيں ڈانٹ ڈپٹ كرنا بلكہ ان كے ساتھ ادب و احترام سے بات چيت كرنا الاسراء ( 23 ).
اور يہ اطاعت و فرمانبردارى واجب ہے، ليكن اگر آپ كے والدين آپ كو شرك يا معصيت و نافرمانى كا حكم ديں تو پھر اس ميں ان كى اطاعت نہيں ہو گى، كيونكہ اللہ خالق الملك كى نافرمانى ميں كسى بھى مخلوق كى اطاعت نہيں ہے.
اور پھر كتاب و سنت اور اجماع كے دلائل سے شراب حرام ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو! بات يہى ہے كہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندى باتيں، شيطانى كام ہيں، ان سے بالكل الگ رہو تا كہ تم كامياب ہو جاؤ، شيطان تو يہى چاہتا ہے كہ شراب اور جوئے كے ذريعہ تمہارے آپس ميں ميں عدوات اور بغض پيدا كر دے اور تمہيں اللہ تعالى كى ياد اور نماز سے روك دے تو اب بھى باز آ جاؤالمآئدۃ ( 90 ).
شراب ميں دس آدميوں پر لعنت كى گئى ہے، جن ميں خريدار بھى شامل ہے.
انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
” رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے شراب ميں دس آدميوں پر لعنت كى: شراب كشيد كرنے والے، اور شراب كشيد كروانے والے، اور شراب نشى كرنے والے، اور شراب اٹھانے والے اور جس كى طرف اٹھا كر ليجائى جائے، اور شراب فروخت كرنے والے، اور اس كى قيمت كھانے والے، اور شراب خريدنے والے، اور جس كے ليے خريدى گئى ہے سب پر لعنت فرمائى ”
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1259 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3381 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 1041 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
خلاصہ يہ ہوا كہ:
آپ كے ليے جائز نہيں كہ آپ والد كے ليے شراب خريديں، اور اللہ تعالى كى معصيت و نافرمانى ميں مخلوق كى اطاعت نہيں ہو سكتى، چاہے يہ چيز آپ كے ليے والد كى ناراضگى كا باعث بنے، اور وہ آپ كے ليے بد دعاء بھى كرے، تو وہ خود گنہگار ہو گا، اور شريعت ميں اس كا كوئى وزن نہيں.
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” جس نے بھى لوگوں كو ناراض كر كے اللہ تعالى كو راضى كيا تو اللہ تعالى اسے كافى ہو جائيگا، اور جس نے لوگوں كو راضى كر كے اللہ كو ناراض كيا تو اللہ تعالى اسے لوگوں كے سپرد كر ديگا ”
صحيح ابن حبان ( 1 / 115 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 2311 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كے والد كو ہدايت سے نوازے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب