میرا دوست اپنے معدے میں انجیکشن لگاتا ہے، یہ غذائی ضرورت پوری نہیں کرتے، بلکہ یہ ٹیکے ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ہوتے ہیں، تو کیا انہیں رمضان میں دن کے وقت استعمال کیا جا سکتا ہے؟
معدے میں لگائے جانے والے ٹیکے سے کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
سوال: 287500
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جمہور فقہائے کرام کے موقف کے مطابق معدے میں کوئی بھی چیز پہنچے تو یہ روزہ توڑ دیتی ہے، الا کہ وہ چیز معدے میں نہ ٹھہرے، بلکہ معدے سے باہر نکال لی جائے، جیسے کہ اینڈوسکوپی (endoscopy) میں ہوتا ہے، یہ بات حنفی فقہائے کرام کے موقف کی روشنی میں ہے کیونکہ ان کے ہاں معدے میں داخل ہونے والی چیز کا معدے میں ٹھہرنا شرط ہے تب اس سے روزہ ٹوٹے گا۔
جیسے کہ علامہ کاسانی رحمہ اللہ "بدائع الصنائع" (2/93) میں لکھتے ہیں:
"اگر روزے دار کو نیزہ لگا اور اس کے معدے یا دماغ تک پہنچ گیا، چنانچہ اگر نیزہ اس کے پھالے سمیت نکال لیا جائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، لیکن اگر پھالا پیٹ میں ہی رہ جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔" ختم شد
اسلامی فقہ اکیڈمی کی روزہ نہ توڑنے والی قرار داد میں ہے کہ:
" چیک اپ کیلیے معدے میں دور بین داخل کرنا بشرطیکہ اسے داخل کرنے کے لیے محلول وغیرہ نہ لگائے گئے ہوں۔ " ختم شد
"مجلة المجمع" (10/ 2/453-455)
سوال میں مذکور ٹیکے میں محلول بھی ہے اور اس کے ذریعے دوا معدے تک بھی پہنچتی ہے اور معدے میں ٹھہری بھی رہتی ہے اس لیے اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ "الشرح الممتع" (6 /370-371) میں کہتے ہیں:
"اگر کوئی انسان معدے کی اینڈوسکوپی (endoscopy) کروائے، اور معدے تک کیمرہ پہنچ جائے تو اس سے حنبلی فقہی مذہب کے مطابق اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔
جبکہ صحیح موقف یہ ہے کہ: اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، الا کہ کیمرے پر لوشن وغیرہ نہ لگی ہو جو اس کیمرے کے ساتھ معدے میں پہنچ جائے، اس طرح اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔ نیز فرض روزے کے دوران اینڈوسکوپی (endoscopy) کروانا تبھی جائز ہو گا جب بہت زیادہ ضرورت ہو۔" ختم شد
خلاصہ یہ ہوا کہ:
یہ ٹیکا معدے میں پہنچتا ہے، اس لیے اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا چاہے اس ٹیکے کی وجہ سے غذائی ضرورت پوری نہ ہو۔
اس بنا پر: فرض روزے کے دوران اس کا استعمال تبھی جائز ہو گا جب بہت زیادہ ضرورت ہو، چنانچہ اگر کوئی استعمال کر لے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور وہ اس کی قضا دے گا۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (250660 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات