كيا گھروں ميں پائے جانے والے كيڑے مكوڑے مثلا چيونٹى اور جھينگر اور لال بيگ وغيرہ كو جلا كر مارنا جائز ہے، اور اگر جائز نہيں تو ہميں كيا كرنا چاہيے ؟
كيا ضرر دينے والے حشرات اور كيڑے مكوڑوں كو جلا كر قتل كرنا جائز ہے
سوال: 3005
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر ان كيڑے مكوڑوں سے اذيت ہوتى ہو تو انہيں كيڑے ماڑ دوائى چھڑك كر قتل كيا جائے نہ كا آگ سے.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" پانچ موذى اشياء حل اور حرم دونوں جگہ قتل كى جائيں گي، چوہا، بچھو، كوا، چيل، اور باؤلا كتا"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2071 ).
اور ايك روايت كے الفاظ ميں چھٹى چيز سانپ كے لفظ كا بھى ذكر ہے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ان كى اذيت كے بارہ ميں خبر ديتے ہوئے فرمايا كہ يہ اذيت دينے والى اشياء ہيں، اور اپنے علاوہ دوسروں كى اذيت نہ دينے كى طبيعت سے نكل جانے كى بنا پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا كہ يہ حل اور حرم ہر جگہ پر قتل كى جائيں گى.
اور اسى طرح اگر ان اشياء كے علاوہ كسى اور سے بھى اذيت پہنچتى ہو مثلا چيونٹياں، اور جھينگر, گبريلا اور لال بيگ وغيرہ جو موذى اور تكليف دہ ہيں انہيں كيڑے مار دوا چھڑك كر مارا جائے نہ كہ آگ كے ساتھ.
واللہ تعالى اعلم .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ابن باز ( 451 )