ترقی یافتہ ممالک میں اسلام نے اپنی کامیابی کیوں جاری رکھی ہوئ ہے اوروہ کیوں پھیل رہا ہے ؟
ترقی یافتہ ممالک میں اسلام اپنی کامیابی کیوں جاری رکھے ہوۓ ہے
سوال: 3143
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ترقی یافتہ اورباقی دوسرے ممالک میں اسلام اپنی کامیابی اس لیے جاری رکھے ہوۓ ہے کہ دین اسلام بشری فطرت کے موافق ہے اورافضل ترین انسانی قدرو قیمت بناتا ہے مثلا عفو درگزر ، اورمہربانی و رحمدلی ، اور صدق وسچائ ، اوراخلاص پیدا کرتا ہے ۔
دین اسلام نفوس کی تربیت کرتا ہے اوراسے صحیح اوراچھے سلوک تک لے جاتا ہے اوراسے آداب وفضائل کے ساتھ مزین کرتا ہے اوراس کی دعوت اس کے علاوہ دوسروں سے واقعی امتیازی حیثیت رکھتی ہے اوراس میں اعتدال و توازن پایا جاتا ہے ، اسلام روح کواس کا حق اورجسم کواس کا علیحدہ حق دلاتا ہے تووہ شہوات پرنہيں گرتا اورنہ ہی اس میں اسراف و فضول خرچی کی اجازت دی گئ ہے ۔
دنیاوی مال ومتاع میں سے حرام کردہ شہوات جو کہ گندگی ومنکرات میں شامل ہوتی ہيں اورنفسانی فطرتی مطالب کے درمیان تفریق کرتا ہے ، لوگ اسلام میں اس لیے داخل ہوۓ کہ انہوں نے اس میں اطمنان وسکون پایا اوراپنی ہر قسم کی مشکلات کا اسلام میں حل موجود پایا ، اس اسلام کی بنا پر ہی وہ حیرت و پریشانی اورضیاع سے نجات پانے میں کامیاب ہوۓ ۔
دین اسلام ہی وہ دین فطرت ہے جس پر اللہ تعالی نے لوگوں کوپیدا فرمایا ہے اور اسی وجہ سے عقل سلیم اورفطرت مستقیم رکھنے والے لوگ اسلام قبول کرتے ہیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی فرمان ہے :
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( ہرپیدا ہونے والا بچہ فطرت ( اسلام ) پرہی پیدا ہوتا ہے تواس کے والدین اسے یا تویھودی بناڈالتے ہیں اوریا پھر عیسائ اوریا مجوسی ، جس طرح کہ چوپاۓ ایک مکمل جانور جنتے ہیں اس میں کوئ نقص نہيں ہوتا توکیا آپ اس میں کوئ کان کٹا ہوا دیکھتے ہیں )
پھر ابو ھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ کے یہ آیت پڑھی :
اللہ تعالی کی فطرت جس پراس نے لوگوں کوپیدا فرمایا اللہ تعالی کی خلقت میں کوئ تبدیلی نہیں یہی وہ مضبوط اور سیدھا دین ہے صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1359 ) ۔
اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی نےمخلوق کو حق کی معرفت اورتوحید کو قبول کرنے اوراللہ تعالی کے سامنے مطیع ہونے کے لیے تیار پیدا فرمایا ہے اوران کی فطرت اس بات کی متقاضی ہے کہ وہ دین اسلام کوپہچانیں اور اس سے محبت کریں ۔
لیکن غلط قسم کی پرورش اورتربیت اورکافرانہ ماحول اورجنوں انسانوں میں سے شیطان ہی ایسی چيزیں ہیں جولوگوں کودین حق سے دور لے جاتی ہيں ، تواس طرح مخلوق اصل میں فطرتی طورپر توحید پرہی پیدا ہوئ ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث قدسی میں اپنے رب سے روایت بیان کرتے ہوۓ فرمایا ہے :
( میں نے اپنے سب بندوں کومسلمان اورفطرت سلیم پرپیدا فرمایا ہے توانہيں شیاطین نے ان کے دین سے دورکردیا ) صحیح مسلم ۔
اوراسی لیے وہ شخص جوکفرکے بعد اسلام لاتا ہے کہا جاتا کہ وہ اسلام کی طرف لوٹ آیا یہ ایسی عبارت ہے جواسلام کی طرف منتقل ہونے والی عبارت سے زیادہ موزوں اوربہتر ہے ، اورجب اسلام کسی ایسے ملک میں داخل ہوتا ہے جہاں پر کسی قسم کاکوئ تعصب اورموروثی جاھلیت نہ ہو تو اس ملک میں اسلام اپنی قوت کے ساتھ بڑی تیزی سے پھیلتا ہے ۔
اور آپ دیکھیں کہ یہ دین ایک عام آدمی کوبھی مناسب ہے اورایک زیرک اورزہین کے لیے بھی مناسب ہے اسی طرح یہ مرد وعورت اورچھوٹے بڑے سب کے لیے مناسب ہے اورہر ایک کواس میں اپنا مطلب اورگمشدہ چيزبھی اسے مل جاتی ہے ۔
اورترقی یافتہ ممالک میں جولوگ مسلمان ہورہے ہیں وہ یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں کہ ان پران کے ممالک کی ترقی اورقوانین اوران قوانین بشریہ نے جنہیں انسان نے اپنی خواہشات سے وضع کیا ہے کیا ظلم و ستم کیا ہے ۔
اوران ترقی یافتہ ممالک میں وہ شقاوت و بدبختی جس میں لوگ زندگی بسر کررہے ہیں اور نفسیاتی امراض کی بھرمار اور تعصب اورجنون کی لہر اورٹیکینکل ترقی اور کئ قسم کی نئ نئ ایجادات اورنۓ نظاموں اور اسلوب اداری میں ترقی ہونے کے باوجود خودکشی جیسےامراض کا ادراک بھی کررہے ہیں ۔
یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ انہوں نے صرف جسم اورظاہری امور و معاملات کا توخیال و اہتمام کیا ہے لیکن باطن سے اعراض اورغفلت برت رکھی ہے ، اسی طرح روح اوردل کی غذا اوراس کے علاج سے غفلت اوراعراض کیا ہوا ہے ، اللہ تعالی نے ایسے لوگوں کے بارہ میں ہی فرمایا ہے :
وہ توصرف دنیوی زندگی کے ظاہر کوہی جانتے ہیں اورآخرت سے توبالکل ہی بے خبر ہیں الروم ( 7 )
اور اللہ تعالی کے حکم سے ان شاء اللہ اسلام کی کامیابی جاری وساری رہے گی ، جتنا بھی اس کے لیے مخلص لوگ عمل کرتے رہیں اوراہل اسلام اورمومن اس کومضبوطی سے تھامے رکھیں اوراس کے احکام کی تطبیق اوراس پرعمل کرتے رہیں ۔
کمی کوتاہی کرنے والوں اورباھم مدد نہ کرنے والوں کے ہوتے ہوۓ بھی اللہ تعالی کے حکم سے دین اسلام کوکوئ نہیں روک سکتا اورنہ ہی کچھ لوگوں کا دین کوترک کرنا اور اس پر عمل کرنے سے اعراض کرنااس کے جمال وخوبصورتی اوراس کے نور وروشنی کومانند نہیں کرسکتا ۔
اوراس کے لیے یہی فخرکافی ہے کہ دین اسلام نے انسانیت کے لیے جوترقی اورتمدن پیش کیا ہے اوران سے جوظلم و ستم اوردشمنی وعدوان کوختم کیا ، اللہ تعالی ہی مددگارو معاون ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد