کثرت افراد کے حامل ممالک میں تحدید نسل کا کیا حکم ہے مثلا قاہرہ وغیرہ میں ؟
نسل کی تحدید اورتنظیم کرنا
سوال: 32479
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
ذيل میں ہم نسل کو منظم کرنے کے مسئلہ میں فقہ اکیڈمی کی قراداد اورفیصلہ کونقل کرتے ہیں :
فقہ اکیڈمی کی مجلس کی پانچویں کانفرنس کویت میں یکم جمادی الآخر سے چھ جمادی الآخر 1409ھ الموافق 10 سے 15 دیسمبر 1988میلادی تک جاری رہی ۔
مجلس کے اعضاء و خبراء کی جانب سے تنظيم نسل کے موضوع کے بارہ میں پیش کيے گئے مقالہ جات کو دیکھنے اوراس موضوع کے بارہ میں بحث ومناقشہ اوردلائل سنے گئے ۔
اوراس بنا پر کہ شریعت اسلامیہ میں شادی کے مقاصد میں بچے پیدا کرنے اورنوع انسانی کی نسل کی حفاظت شامل ہے ، اوراس مقصد کو ختم کرنا جائز نہيں اس لیے کہ ایسا کرنا نصوص شرعیہ اور کثرت نسل کی طرف لانے والی توجیھات اوراس کی حفاظت وعنایت کے منافی ہے ، اورپانچ کلیوں قاعدوں میں حفظ نسل بھی ایک کلیہ ہے شرائع نے جس کا خیال رکھنے کا کہا ہے ۔
مندرجہ ذيل فیصلہ کیا گيا :
اول : کوئي بھی ایسا عام قانون لاگو کرنا جس سے خاوند اوربیوی کو بچے پیدا کرنے کی آزادی کو محدود کیاگیا ہو جائز نہیں ۔
دوم : مرد اورعورت کی بچے پیدا کرنے کی قدرت کو ختم کرنا حرام ہے جسے بانجھ پن یا نامردی کہا جاتا ہے ، جب تک کہ شرعی معیار کے مطابق کوئی ضرورت پیش نہ آئے ۔
سوم : وقتی طورپر حمل کی مدت میں اضافہ کرنے کے لیے ایسا کرنا جائز ہے ، یا جب شرعی طور پر کوئي معتبر ضرورت اورحاجت پیش آئے تو پھر بھی وقتی طور پر حمل روکنا جائز ہے ، لیکن اس میں بھی خاوند اوربیوی دونوں کے اندازہ اور مشورہ اوررضامندی ضروری ہے بشرطیکہ اس میں کوئي نقصان و ضرر نہ ہو ، اورپھر حمل روکنے کا وسیلہ بھی شرعی ہو ، اور ٹھرے ہوئے حمل پر کوئي زیادتی نہ کی جائے ( یعنی اسے ضائع نہ کیا جائے )
واللہ تعالی اعلم
قرار نمبر ( 39 ) ( 1 / 5 ) نسل کی تنظيم کے بارہ میں ۔
دیکھیں مجلۃ المجمع عدد نمبر ( 4 ) جلد نمبر ( 1 ) صفحہ نمبر ( 73 ) ۔
مزیدتفصیل کےلیے آپ سوال نمبر ( 7205 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات