كہتے ہيں كہ سونے كى سلائى سے سرمہ لگانے سے آنكھوں كى بينائى تيز ہوتى ہے.
اس كلام كى حقيقت كيا ہے، اور كيا سونے كى سلائى استعمال كرنا جائز ہے، يا كہ حرمت ميں داخل ہوتى ہے ؟
ہم يہ كلام ابن قيم جوزيہ كى كتاب " الطب النوي " ميں پڑھى ہے.
كيا سونے كى سرمہ دانى استعمال كرنى جائز ہے ؟
سوال: 32556
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
صحيح نص ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے سونے اور چاندى كے برتن ميں كھانے پينے كى حرمت ثابت ہے، اور فقھاء كرام كا اس كى حرمت پر اتفاق ہے.
حذيفہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" سونے اور چاندى كے برتنوں ميں نہ پيؤ، اور نہ ہى اس كى پليٹوں ميں كھاؤ، كيونكہ ان كے ليے يہ دنيا ميں اور تمہارے ليے آخرت ميں ہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5110 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2067 ).
ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو شخص سونے اور چاندى كے برتنوں ميں كھاتا پيتا ہے، وہ اپنے پيٹ ميں جہنم كى آگ ڈال رہا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5311 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2065 ) يہ الفاظ مسلم شريف كے ہيں.
يہ تو سونے اور چاندى كے برتنوں كے متعلق ہے.
سونے كا سلائى استعمال كرنے كے مسئلہ كے متعلق ابن قيم نے زاد المعاد اور ابن مفلح نے الآداب الشرعيۃ ميں لكھا ہے:
" يہ سلائى آنكھ كے ليے نفع مند ہے "
ديكھيں: زاد المعاد لابن قيم ( 4 / 310 ) الآداب الشرعيۃ ( 3 / 23 ).
ان دونوں كى كلام سے اباحت ظاہر ہوتى ہے، اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى نے بھى اسے بيان كرتے ہوئے كہا ہے:
" سونے اور چاندى كى سلائى سے سرمہ لگانا مباح ہے، كيونكہ يہ ضرورت ہے، اور ضرورت كى بنا پر يہ دونوں مباح ہيں " اھـ
ديكھيں: الاختيارات ( 8 ).
سونے كى سلائى سے سرمہ لگانے كا فائدہ بيان كرتے ہوئے ابن قيم رحمہ اللہ زاد المعاد ميں كہتے ہيں:
" يہ آنكھ كو صاف كرتا اور بيانى قوى كرتا ہے، بہت سى آنكھ كى بيماريوں كے ليے بھى مفيد ہے. اھـ
اور ابن مفلح نے بھى الآداب الشرعيۃ ميں يہى بيان كيا ہے، ليكن اس كے متعلق اس ميں ماہر لوگوں كى طرف رجوع كيا جائيگا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب