بعض حجاج کرام حج سے قبل یا بعد میں اس پہاڑ ( جسے جبل رحمت کہتےہیں ) کی زيارت کا اہتمام کرتے اوراس کی چوٹی پرپہنچ کرنماز ادا کرتے ہیں ، تواس پہاڑ کی زيارت اوروہاں نماز ادا کرنے کا حکم کیا ہے ؟
جبل عرفات کی زیارت کرنا
سوال: 32846
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
یہ سوال شيخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا گيا توان کا جواب تھا :
شرعی قاعدہ ہے کہ : جس نے بھی کسی ایسے طریقہ سے اللہ تعالی کی عبادت کی جسے اللہ تعالی نے مشروع نہيں کیا تووہ بدعت ہے ۔
تواس قاعدہ سےاس زيارت کا حکم بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ بعض عام لوگ جواس پہاڑ پرچڑھتے اوروہاں نماز ادا کرتے اوراس کےپتھروں سے تبرک حاصل کرتےہیں یہ سب کچھ بدعت ہے اورایسا کرنے والے کومنع کرتے ہوئے یہ کہا جائےگا کہ اس پہاڑ کوکوئي خصوصیت حاصل نہیں ہے ۔
لیکن صرف اتنا ہے کہ اس پہاڑ کے قریب وقوف کرنا سنت ہے جس طرح کے اس کی چٹانوں کے قریب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وقوف کیا اورفرمایا : میں نے اس جگہ وقوف کیا ہے ، اورپورا میدان عرفات ہی وقوف کی جگہ ہے ۔
تواس بنا پر یہ بھی ضروری نہيں کہ یوم عرفہ کواس پہاڑ پر پہنچنے کے لیے انسان مشقت برداشت کرے اوراپنے گروپ کے لوگوں سے پچھڑ جائے اورگرمی وپیاس اورتھاوٹ وتکلیف برداشت کرتا پھرے تواس طرح وہ گنہگار ہوگا ، کیونکہ اس نے اپنے آپ کوایسے معاملہ میں تکلیف دی اورمشقت اٹھائي ہے جواللہ تعالی نے بھی اس پرواجب نہيں کیا ۔ .
ماخذ:
دلیل الاخطاء التی یقع فیھا الحاج والمعتمر