داؤن لود کریں
0 / 0

تصوير مٹانے كى كونسى صورت ہے جس سے حرام نہيں رہتى ؟

سوال: 3332

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں تصاوير مٹانے كا حكم ديا ہے، تو كيا صرف آنكھيں يا چہرہ يا سر مٹانا كافى ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

تصوير چہرہ ہے، اس ليے چہرہ كو ختم
كرنا ضرورى ہے تا كہ تصوير كى حقيقت ختم ہو جائے، كيونكہ حديث ميں نبى كريم صلى
اللہ عليہ وسلم نے چہرے پر مارنے سے منع فرمايا ہے.

اسے بخارى نے روايت كيا ہے.

دوسرى حديث ميں چہرے پر مارنے سے
مراد كى وضاحت يہ كى گئى ہے كہ: چہرے پر نہ مارا جائے تو پھر صورت سے مراد چہرہ ہوا
اس ليے چہرے كے نشانات ختم كرنا ضرورى ہيں.

ماخذ

الشيخ عبد الكريم الخضير

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android