0 / 0

قبر آخرى ٹھكانہ نہيں ہے

سوال: 33634

جب كوئى شخص فوت ہو جاتا ہے تو اخبارات اور جرائد اور خبروں ميں اكثر يہ كہا جاتا ہے كہ وہ اپنے آخرى ٹھكانے كى طرف منتقل ہو گيا، تو كيا قبر آخرى ٹھكانہ ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى تيسويں پارہ كى تفسير ميں كہتےہيں:

قبريں آخرى منزل نہيں بلكہ يہ تو ايك مرحلہ ہے، ايك اعرابى اور ديہاتى شخص نے مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى كى تلاوت سنى:

تمہيں كثرت كے ساتھ جمع كرنے نے ہلاك كرديا، حتى كہ تم نے قبروں كى زيارت كرلى.

تو وہ ديہاتى كہنے لگا: اللہ كى قسم زيارت كرنے والا كبھى مقيم نہيں ہو سكتا.

تو اس طرح اس ديہاتى نے اپنى فطرت سے يہ بات جان لى كہ ان قبروں كے پيچھے بھى كوئى اور ٹھكانہ ہے، كيونكہ يہ بات تو معلوم ہے كہ زيارت كرنے والا شخص زيارت كر كے چلا جاتا ہے، تو اس سے ہم يہ معلوم كر سكتے ہيں كہ جو كچھ ہم مجلات اور اخباروں ميں پڑھتے ہيں كہ فلاں شخص فوت ہو گيا اور اسے اس كى آخرى آرام گاہ منتقل كر ديا گيا، تو كلمہ بہت بڑى غلطى ہے، اور اس كا مدلول اللہ عزوجل كے ساتھ اور يوم آخرت كے ساتھ كفر ہے.

كيونكہ جب آپ قبر كو آخرى آرام گاہ اور ٹھكانا بنائيں گے تو اس كا معنى يہ ہوا كہ اس كے بعد كوئى چيز نہيں، اور جو شخص يہ نظريہ ركھتا ہے كہ قبر آخرى ٹھكانہ ہے اور اس كے بعد كچھ نہيں وہ كافر ہے، لھذا آخرى ٹھكانہ يا تو جنت ہے يا جہنم. اھـ.

ماخذ

ديكھيں: تفسير جزء عم ( 117 ).الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android