مجھے ایک مسئلہ در پیش ہے کہ میں جب بھی کسی آیت یا حدیث یا کسی متن یا نظم میں سے کچھ اقتباس اپنی گفتگو میں پیش کرنا چاہوں تو محل شاہد جگہ میرے لیے پڑھنا مشکل ہوتا ہے، مجھے پورا فقرہ شروع سے پڑھنا پڑتا ہے پھر اپنے محل شاہد تک پہنچتا ہوں، تو اس کا کیا حل ہے؟
طالب علم قوتِ حفظ کیسے بڑھائے؟
سوال: 344663
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ دلائل اور علمی شواہد کی اہل علم کے ہاں علمی گفتگو میں بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے، فوری دلیل پیش کرنے سے ہی یاد کی ہوئی چیزوں کا فائدہ سامنے آتا ہے، جو شخص فوری طور پر دلیل پیش نہ کر سکے تو یاد کی ہوئی چیزوں کا فائدہ کم ہی ہوتا ہے۔
فوری دلیل پیش کرنے کے لیے یاد داشت کا مضبوط ہونا ضروری ہے، اس کے لیے درج ذیل چیزیں مؤثر ہیں:
اول: جس طرح دیگر اللہ تعالی کی نعمتیں ہیں اسی طرح استحضار اور مضبوط یاد داشت بھی اللہ تعالی کی طرف سے نعمت ہے، اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ قوت حافظہ کے لیے اللہ تعالی سے گڑگڑا کر دعائیں کرے، اللہ تعالی اپنی مخلوق کی جس قوت اور طاقت میں چاہتا ہے اضافہ فرما دیتا ہے۔
دوم:
قوت یاد داشت بھی جسمانی دیگر قوتوں کی طرح ایک قوت ہے، اسے مناسب ذرائع سے مضبوط بنایا جا سکتا ہے، اس کے لیے مفید ترین ذریعہ یہ ہے کہ آپ اپنے طالب علم ساتھیوں کے ساتھ مل کر مذاکرہ کیا کریں، اور یاد کردہ چیزوں میں سے منتخب چیز بیان کرنے کی ذہنی مشق کریں، آپ مذاکرے کے دوران عنوان مذاکرہ کی مناسبت سے شواہد تلاش کریں۔
سوم:
قوت حفظ کثرت مطالعہ اور تحقیق سے مزید پروان چڑھتی ہے، آپ نے جس عمر کی طرف اشارہ کیا ہے اس میں کمزور حافظے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے؛ کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ اللہ کے حکم سے یہ مزید تقویت حاصل کر لے گا، بشرطیکہ آپ علمی میدان کو مت چھوڑیں، مسلسل حفظ، فہم اور تحقیق سے منسلک رہیں، ان شاء اللہ آپ میں قوت استحضار پیدا ہو جائے گی۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب