داؤن لود کریں
0 / 0
530329/11/2006

کیا حج کے لیے ملازمت والی جگہ سے قرضہ حاصل کرلے ؟

سوال: 34502

کام کامالک خیروبھلائي کوپسند کرتا ہے اوراس نے ملازموں کے لیے حج پروگرام شروع کیا ہے کہ نصف خرچہ وہ اداکرے گا اورنصف خرچہ ملازم قسط کی شکل میں واپس کردے ، تواس طرح کیا گيا حج کہاں تک صحیح ہوگا ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

الحمدللہ

ہم اللہ تعالی سے دعاگوہیں کہ وہ ایسا کام
کرنےوالے کوجزائے خیرعطا فرمائے ، اورمسلمانوں میں اس طرح کے لوگوں کی کثرت ہو
جواپنے مسلمان بھائيوں پرآسانی کریں اوراللہ تعالی کی اطاعت وفرمانبرداری میں اس کا
تعاون کریں ۔

اس طریقہ سے آپ کا حج صحیح ہے اوراگرآپ اپنی تنخواہ میں سےان اقساط کوادا کرنے
کی استطاعت رکھتے ہیں تواس میں کوئي حرج نہيں ، لیکن اگرآپ کی تنخواہ ان اقساط کی
ادائيگي کے لیے ناکافی ہے وہ اس طرح کہ آپ اس کےسبب ادائيگي میں دیر کریں یا پھرجن
پرآپ خرچ کرتے ہیں ان پرتنگي کریں توپھرآپ کے لیے بہتر اوراولی یہی ہے کہ آپ حج کوم‍ؤخر
کردیں حتی کہ اللہ تعالی آپ کے لیے آسانی پیدا کردے ۔

شیخ ابن بازرحمہ اللہ تعالی سے حج کےلیے قرضہ حاصل کرنے والے شخص کے بارہ میں
سوال کیا گيا توان کا جواب تھا :

اگروہ ادائيگي کی اسطاعت رکھتا ہے تواس میں کوئي حرج نہيں ۔اھـ دیکھیں : فتاوی
ابن باز ( 16/ 393 ) ۔

اورخرچہ کا نصف جوکاروباروالا برداشت کررہا ہےوہ ھدیہ شمار ہوگا ، اوراسے قبول
کرنےاوراس کے ساتھ حج کرنے میں کوئي حرج نہیں ۔

آپ مزید تفصیل دیکھنے کےلیے سوال نمبر (
36990 ) کے جواب کا
مطالعہ ضرور کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android