برطانيہ ميں ہمارے ہاں كچھ مسلمانوں نے حلال اور حرام طريقہ سے مال جمع كرركھا ہے وہ اس طرح كہ شراب اور خنزير كےگوشت كي تجارت كرتےہيں اور ان تاجروں كےكئي درجات ہيں كچھ كا مال زيادہ حرام ہے اور كچھ كي كمائي كم حرام ہے تو كياہم مسلمانوں كےليے ان جيسےلوگوں سے ميل جول ركھنا اور اگر وہ كھانےكي دعوت كريں توكھانا جائز ہے يا نہيں اور كيااس مال سے مسجد كے اخراجات كے ليے ہم ان سے چندہ قبول كرسكتے ہيں ؟
حرام مال كا ہديہ اور چندہ قبول كرنا
سوال: 34591
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول :
آپ كےذمہ انہيں نصيحت كرنا ضروري ہے اور انہيں آپ اس بات سےآگاہ كريں كہ حرام اشياء كي تجارت كا انجام اچھا نہيں اور اسي طرح حرام كمائي كے نتائج بھي اچھے نہيں نكلتے ، اور اس كےساتھ ساتھ آپ اچھے لوگوں سے تعاون كركےانہيں وعظ ونصيحت جاري ركھيں اور اللہ تعالي كےعذاب سے ڈرائيں اور انہيں ياد دلائيں كہ اللہ تعالي كےنافرمان اور برائي كا ارتكاب كر كے اللہ تعالي كي مخالفت كرنےوالوں كےليےاللہ تعالي كي سزا بہت سخت ہے .
اور انہيں يہ بھي ياد دلائيں كہ يہ دنيا كا مال ومتاع بہت ہي كم ہے اور آخرت ہي بہتر اور باقي رہنے والي ہے ، اگر تووہ آپ كي بات مان ليں تو الحمد للہ تو اس طرح وہ تمہارے ديني بھائي ہيں ، پھر آپ انہيں يہ بھي نصيحت كريں كہ اگر انہيں علم ہے كہ فلاں فلاں كےحقوق ان كےذمہ ہيں تو وہ اس كي ادائيگي كريں اور برائي كو نيكي كےذريعہ مٹائيں تو اس طرح اللہ تعالي ان كي توبہ قبول فرمائےگا اور ان كي برائيوں كونيكيوں ميں بدل ڈالےگا .
يہ كام كرنے پر آپ ان سےميل جول اور بھائي چارہ قائم ركھ سكتےہيں اور ان كےساتھ كھا پي بھي سكتےہيں اور اسي طرح ان كا ديا ہوا چندہ بھي قبول كر كےاسے مساجد كےاخراجات اور دوسرےنيكي وبھلائي كےكاموں ميں صرف كر سكتےہيں .
اس ليے كہ توبہ اورحسب امكان حقداروں كےحقوق ادا كرنے كےبعد ان كے پہلے گناہ معاف كر ہوچكےہيں اس كي دليل فرمان باري تعالي ہے :
جوشخص اپنےپاس آئي ہوئي اللہ تعالي كي نصيحت سن كر رك گيا اس كےليے وہ ہے جوگزرچكا اور اس كا معاملہ اللہ كےسپرد البقرۃ ( 275 )
دوم :
اگر وعظ ونصيحت كرنےكےبعد بھي وہ لوگ حرام كمائي چھوڑنے سے انكاركريں اور جن حرام كاموں ميں پڑے ہوئے ہيں اسي پر مصر ہوں تو پھر اللہ كےليے ان سے قطع تعلقي اور ان سےبائيكاٹ كرنا ضروري اور واجب ہے ، نہ تو ان كي دعوت قبول كرني چاہيے اور نہ ہي چندہ تاكہ انہيں احساس ہو اور وہ حرام كمائي اور غلط كام كرنے سے باز آجائيں .
اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے .
ماخذ:
ديكھيں : فتاوي اللجنۃ الدائمۃ ( 16 / 182- 183 )