ہم عذاب قبر کے منکر کو کیسے جواب دیں گے جو دلیل کے طور پر یہ کہتا ہے کہ اگر قبر کشائی کی جائے تو کچھ بھی نظر نہیں آتا، نہ تو قبر تنگ ہوئی ہوتی ہے، اور نہ ہی قبر فراخ ہوئی ہوتی ہے؟
الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی شخص کہے کہ: قبر کشائی کی جائے تو کچھ بھی نظر نہیں آتا، نہ تو قبر تنگ ہوئی ہوتی ہے، اور نہ ہی قبر فراخ ہوئی ہوتی ہے؟ تو اس کے متعدد جواب دئیے جا سکتے ہیں، جن میں چند درج ذیل ہیں:
اول:
عذاب قبر شریعت میں اللہ تعالی کے فرمان سے ثابت ہے، چنانچہ اللہ تعالی نے آل فرعون کے بارے میں فرمایا:
النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ
ترجمہ: ان پر آگ صبح اور شام پیش کی جاتی ہے، اور جس دن قیامت قائم ہو گی [کہا جائے گا] آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو۔ [غافر: 46]
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم [اپنے مردوں کو] دفن نہ کرو گے تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ قبر کے جس عذاب کو میں سنتا ہوں وہ تمہیں بھی سنا دے۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: (آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔) سب نے کہا ہم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :(قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو ۔) تو ہم سب نے کہا: ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔) اسے مسلم: (2867) نے روایت کیا ہے۔
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک مومن کے بارے میں بتلایا کہ: (مومن کے لیے اس کی قبر تا حد نگاہ کھول دی جاتی ہے۔) اس حدیث کو امام بخاری: (1374) اور مسلم : (2870) نے روایت کیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی دیگر نصوص ہیں۔
لہذا قرآن و سنت کی ان نصوص کی مخالفت کرنا کسی صورت جائز نہیں ہے، بلکہ ان نصوص کو تسلیم کرنا اور ان کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ضروری ہے۔
دوم:
قبر میں عذاب اصل میں روح کو ہوتا ہے، اور یہ بدن پر حسی طور پر ہوتا تو یہ ایمان بالغیب میں شامل نہ ہوتا، اور جسم پر عذاب کو دیکھ کر تسلیم کرنے کا کوئی فائدہ نہ ہوتا، تو عذابِ قبر کو تسلیم کرنے کا فائدہ تبھی ہو گا جب اسے غیبی امور سے سمجھا جائے، نیز برزخی معاملات کو دنیاوی طور طریقے سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
سوم:
قبر میں عذاب اور راحت، وسعت اور تنگی کا احساس صرف میت کو ہوتا ہے، کسی اور کو نہیں ہوتا، اور اس کا ایک مظہر ہماری زندگی میں کئی بار آتا ہے کہ انسان کو اپنے بستر پر پڑے خواب میں نظر آ رہا ہوتا ہے کہ وہ کھڑا ہے، جا رہا ہے، کہیں آر ہا ہے، یا کسی کو مار پیٹ رہا ہے، یا کوئی اسے مار رہا ہے، خواب میں انسان دیکھتا ہے کہ بہت ہی کوئی خوفناک جگہ ہے، یا بہت ہی وسیع اور کھلی جگہ میں ہے۔ لیکن اس سوئے ہوئے شخص کے آس پاس افراد کو کسی قسم کا احساس نہیں ہو رہا ہوتا۔ تو اسی طرح قبر کے عذاب کے متعلق ہے۔
تو انسان کو غیبی امور کے بارے میں سیدھا اور صاف کہہ دینا چاہیے کہ ہم نے سنا، اور ہم اطاعت گزار بن گئے، ہم ایمان لے آئے اور ہم نے تصدیق ۔"
واللہ اعلم