اگر والدہ فٹنگ والا پہلؤوں كے ساتھ چپكا ہوا عبايا پہنتى ہو تو كيا اس كى بات مانتے ہوئے والدہ كے ساتھ بازار جانا جائز ہے ؟
پہلوؤں كے ساتھ چپكا ہوا عبايا ( برقع ) پہننے والى والدہ كے ساتھ بازار جانا
سوال: 34696
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
آپ بڑى نرمى اور شفقت كے ساتھ والدہ كو نصيحت كريں كہ اس طرح كا برقع اور عبايا پہننا جائز نہيں، جو جسم كے تحديد كرتا ہو، بلكہ اسے پردہ كى شرعى شروط كا لحاظ كرتے ہوئے شرعى عبايا پہننا چاہيے، جو كہ كھلا اور وسيع ہو تا كہ جسم كے كسى حصہ كى جسامت نظر نہ آئے.
شرعى پردہ كى شروط معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 6991 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
دوم:
اور اگر آپ كى والدہ ہر حالت ميں چاہے آپ اس كے ساتھ جائيں يا نہ جائيں، اگر نہ جائيں تو وہ اكيلى ہى بازار چلى جائيگى، تو اس حالت ميں آپ اس كے ساتھ بازار چلے جائيں، تا كہ بقدر امكان اور استطاعت برائى ميں كمى ہو.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ سب مسلمانوں كے حالات سدھار دے.
ماخذ:
شیخ عبدالرحمن البراک نے اسی طرح کہا ہے ۔
متعلقہ جوابات