ايك بھائى ٹيكسى ڈرائيور ہے، اور اسے پيش آنے والى كچھ مشكلات كے متعلق راہنمائى كى ضرورت ہے، مثلا اس كا كہنا ہے كہ:
بعض اوقات سوارى سوار ہونے اور اس كچھ سفر طے كرنے كے بعد كسى شراب فروخت كرنے كے اڈے پر ركنے كا كہتى ہے، تا كہ شراب نوشى كر سكے، اور اسى طرح بعض سوارياں اسے غير مرغوب جگہوں پر پہنچانے كا كہتى ہيں مثلا نائب كلب، يا اس طرح كى دوسرى جگہوں پر، تو كيا اس طرح كا كام كيا جاسكتا ہے ؟
ٹيكسى كے ذريعہ اجرت لے كر سوارياں حرام جگہوں پر لے جانا
سوال: 3609
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے مندرجہ ذيل سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى پر پيش كيا:
ايك بھائى كينڈا ميں ٹيكسى ڈرائيور ہے، اس كا كہنا ہے كہ:
بعض اوقات ايسا ہوتا ہے كہ ٹيكسى پر سوار ہونے اور كچھ فاصلہ طے كرنے كے بعد سوارى شراب خريدنے كے ليے كسى شراب فروخت كرنے والى دوكان كے پاس ركنے كا كہتى ہے، جيسا كہ بعض سوارياں اس سے نائٹ كلبوں ميں لے جانے كا كہتى ہيں، تو كيا اس كے ليے يہ كام كرنا، يا اس طرح كى سوارياں قبول كرنا جائز ہے؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى عنہ كا جواب تھا:
نہيں، اس كے ليے شراب فروش كے پاس ركنا جائز نہيں تا كہ سوارى شراب خريد سكے، اور نہ ہى اس كے سوارى حرام كھيل كود كرنے كے ليے لے جانى جائز ہے، كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:
اور تم نيكى و بھلائى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو، اور گناہ ومعصيت اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو.
الشيخ محمد بن صالح العثيمين
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد بن صالح العثيمين