کیا عورت کے لیےمردوں کے رش کاسامنا کرنے کے باوجود نفلی حج کرنا افصل ہے ؟
سوال: 36514
جناب مولانا صاحب عورت کا دوران حج طواف اورسعی وغیرہ میں مردوں سے اختلاط اوررش آپ سے مخفی نہيں ، توکیا جس عورت نے اپنا فریضہ حج ادا کرلیا ہواس کےلیے دوبارہ نفلی حج کرنا افضل ہے یا اس کے لیے فرضي حج ہی کافی ہے ؟
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شیخ ابن بازرحمہ
اللہ تعالی کہتے ہیں :
اس میں کوئي شک وشبہ نہیں کہ مردوں
اورعورتوں کےلیے حج کے تکرار میں بہت بڑي فضیلت ہے ، لیکن ان برسوں میں مواصلات کے
ذرائع میں آسانی اوردنیا وسیع ہوجانے اورامن پیدا ہونے ، اورطواف اورعبادت کی دوسری
جگہوں میں مردوعورت کا آپس میں اختلاط ، اوران عورتوں میں سے بہت سی کا فتنہ سے نہ
بچ سکنے کی بنا پراور دوران حج بہت زيادہ ازدھام اوررش کودیکھتے ہوئے ہمارا خیال یہ
ہے کہ :
عورتوں کے لیے باربارحج کرنا افضل
نہیں ، بلکہ یہ عدم تکرار ان کے دین کے لیے زيادہ بہتر اورمعاشرے کونقصان سے بچانے
کےلیے زيادہ بہتر ہے کیونکہ معاشرے کےکچھ لوگ ان سے فتنہ میں پڑسکتے ہیں ، اوراسی
طرح مردوں کےلیے بھی اگرممکن ہوسکے تووہ باربارحج کرنا ترک کردیں تا کہ دوسرے حجاج
کرام کے لیے اس میں وسعت پیدا ہوسکے ، اوررش وازدھام میں بھی کمی پیدا ہو ۔
لھذا ہمیں امید ہے کہ اس بہتر اوراچھے
ونیک مقصد کی بنا پر نفلی حج باربارنہ کرنے میں انہيں حج کرنے سے بھی زيادہ
اجروثواب حاصل ہوگا ۔ اھـ
.
ماخذ:
دیکھیں : مجموع فتاوی ابن باز ( 16 / 361 ) ۔