کیا میں فريضہ حج کی ادائيگي میں ایک یا دوبرس کی تاخیر کرسکتا ہوں ، مجھ میں استطاعت کی شرط توپوری ہوچکی ہے ، اگر میں اس برس حج کی ادائيگي کرتا ہوں تواپنے بیوی بچوں سے دوبرس تک دور رہوں گا اوران کے پاس نہیں جاسکتا ، میں ایک ہی بار فریضہ حج کی ادائيگي اوراپنے واہل وعیال کی زیارت نہیں کرسکتا ، یا تومیں فریضہ حج کی ادائيگي کروں اوریا پھر اپنے اہل وعیال کی پاس جاؤں اورحج کومؤخر کردوں ، مجھے اس کے بارہ میں فتوی دے کرعنداللہ ماجور ہوں ؟
فریضہ حج کی ادائيگي میں جلدی کرنا
سوال: 36526
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مسلمان کے لیے فریضہ حج کی ادائيگي میں جلدی کرنا ضروری ہے کیونکہ جب بھی اس کے پاس حج کرنے کی استطاعت ہو اسے فورا حج کرنا چاہیے اسے علم نہيں کہ اگر اس نے فریضہ حج کی ادائيگي میں تاخیر کی توکیا پیش آجائے ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی کا توفرمان ہے :
اورلوگوں پراللہ تعالی کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا فرض کردیا گيا ہے جو بھی اس کی استطاعت رکھے آل عمران ( 97 ) ۔
اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا :
( حج کی ادائيگي میں جلدی کرو – یعنی فریضہ حج کی ادائيگي میں – کیونکہ تم میں سے کسی کوبھی یہ علم نہيں کہ اس کے ساتھ کیا پیش آجائے ) اسے امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے مسند احمد میں روایت کیا ہے ( 1 / 314 ) اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ارواء الغلیل میں اسے حسن قرار دیا ہے ۔ دیکھیں اوراء الغلیل ( 990 ) ۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے .
ماخذ:
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 17 )