0 / 0
6,24103/10/2006

مسافر كوعلم ہے كہ وہ كل واپس لوٹ آئےگا تو كيا اس كے ليے روزہ نہ ركھنا جائز ہے ؟

سوال: 36721

ميرا سوال روزے كےبارہ ميں ہے رمضان المبارك كےمہينہ ميں ايك رياست سے دوسري جگہ پر ضرور جانا ہوگا جس كي مسافت 800ميل سے بھي زيادہ ہے، سنت نبوي كے مطابق تو ميرے ليے سفر كےدن ابتدا سے ہي روزہ نہ ركھنے كي اجازت ہے اس طرح كہ ميں صبح چار بجے سفر كرونگا اور وہاں 15: 9 صبح پہنچوں گا اور پھر وہاں سے دوسرے دن مكمل ايك دن كا كام كرنے كے بعد دو بجكر تيس منٹ پر واپس اپنے گھر لوٹوں گا تو كيا ميرے ليے اس دن بھي روزہ نہ ركھنا جائز ہے آپ كےعلم ميں ہونا چاہيے كہ ميں واپس اپنے گھر لوٹ رہا ہوں ؟

اگر جواب اثبات ميں ہو تو كيا ميں صبح سے روزہ نہ ركھوں يا كہ دوران سفر دو بجكر تيس منٹ پر روزہ افطار كرلوں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

جي ہاں آپ كےليے اس دن جس ميں آپ كوعلم ہے كہ آپ واپس اہل وعيال كےپاس پلٹ رہے ہيں اس ميں روزہ نہ ركھنا جائز ہے.

اگر مسافر كوعلم ہوكہ وہ كل واپس پلٹ آئےگا تواس كےروزہ نہ ركھنے ميں علماء كرام كا اختلاف ہے، جمہور علماء كرام جن ميں امام ابوحنيفہ، امام مالك، امام شافعي رحمھم اللہ شامل ہيں كےنزديك روزہ نہ ركھنا جائز ہے كيونكہ وہ مسافر ہے اور اللہ تعالي كےمندرجہ ذيل فرمان ميں داخل ہے:

اور جوكوئي مريض ہو يا سفر پر تووہ وہ دوسرے دنوں ميں گنتي پوري كرے البقرۃ ( 185 )

اور امام مالك رحمہ اللہ تعالي كہتے ہيں كہ: اس پر روزہ ركھنا لازم ہے .

ابن مفلح رحمہ اللہ ” الفروع ” ميں كہتےہيں :

اوراگر مسافر كو يہ علم ہو كہ وہ كل واپس پلٹ آئےگا اسے لازما روزہ ركھنا ہوگا…. اور كہا گيا ہے كہ: تينوں آئمہ كرام ( امام ابو حنيفہ، امام شافعي، امام مالك ) كي موافقت كرتے ہوئے مستحب ہے اس ليے كہ رخصت كا سبب موجود ہے اھ الفروع ( 3 / 24 ) اور الانصاف للمرادوي ( 7 / 362 ) بھي ديكھيں

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالي اپني كتاب الشرح الممتع ميں كچھ اس طرح رقمطراز ہيں:

اورجب مسافر كويہ علم ہو كہ وہ كل واپس آئےگا تواس كےليے امساك لازم ہے اور مذھب بھي يہي ہے ( يعني امام احمد رحمہ اللہ كا مذھب ) …. اور صحيح يہ ہے كہ اس پر امساك لازم نہيں . اھ ديكھيں الشرح الممتع ( 6 /210 )

دوم:

اور رہا روزہ كھولنے كا وقت تو جب آپ مسافر ہيں تو جس وقت چاہيں روزہ ختم كرسكتےہيں حتي كہ آپ اپنےعلاقے ميں واپس پلٹ آئيں، لھذا اگر آپ روزہ كي حالت ميں واپس پلٹيں تو آپ كےليے روزہ مكمل كرنا واجب ہے اور واپس پہنچ كر روزہ توڑ نہيں سكتے اس ليے كہ اب آپ مسافر نہيں رہے .

ديكھيں: المجموع ( 6 / 173 )

اور اگرآپ اپنےعلاقہ ميں روزہ ركھے بغير واپس آئيں تو باقي دن كے حصہ ميں امساك يعني كھانےپينےسے ركنا واجب ہے كہ نہيں اس ميں علماء كرام كا اختلاف ہے .

اس كي تفصيل سوال نمبر ( 49008 ) كےجواب ميں بيان ہوچكي ہے كہ امساك واجب نہيں ہے تفصيل كےليے آپ اس كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android