رمضان المبارک میں دن کے وقت دانتوں کو سفید کرنے والی کٹ کے استعمال کرنے کا کیا حکم ہے، واضح رہے کہ اس میں ایک مادہ ہوتا ہے جو دانتوں کو سفید کرنے کے لیے ڈالا جاتا ہے اور یہ عمل کئی گھنٹوں تک جاری رہتا ہے؟ کیا اس کا استعمال جائز ہے؟
روزہ دار کے لیے رمضان المبارک میں دن کے وقت دانت سفید کرنے والی کٹ استعمال کرنے کا حکم
سوال: 367615
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
دانتوں کو سفید کرنے والی کٹس میں دانتوں کی شکل کے سانچے ہوتے ہیں جن کے اندر دانتوں کو سفید کرنے والا مادہ ہوتا ہے۔ ان سانچوں کو دانتوں پر پہنا دیا جاتا ہے اور ایک خاص وقت تک کے لیے انہیں دانتوں پر ہی لگا رہنے دیا جاتا ہے۔
ان سانچوں کے روزے کے صحیح ہونے پر مؤثر ہونے کا معاملہ اس بات پر منحصر ہے کہ آیا ان سانچوں سے مادہ نکل کر منہ کے اندرونی حصے میں جاتا ہے؟
اس کی پہلی صورت یہ ہے کہ انہیں دانتوں اور مسوڑھوں پر مضبوطی سے رکھا جائے تاکہ منہ میں کوئی چیز نہ نکلے، یا باہر نکلے بھی تو روزہ دار اسے تھوک سکے۔ اس صورت میں یہ سانچے روزے پر منفی اثر انداز نہیں ہوتے، کیونکہ اس صورت میں ایسا کوئی سبب نہیں ہے جس سے روزہ ٹوٹ جائے۔
مزید معلومات کے لیے براہ کرم سوال نمبر : (292125 ) اور (363474 ) کے جواب کا مطالعہ کریں۔
دوسری صورت : یہ ہے کہ جب مادہ سانچے سے خارج ہو جائے اور روزے دار اسے نگل جائے۔ تو اس صورت میں روزے دار کے لیے ان کا استعمال جائز نہیں ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"روزے کی حالت میں ٹوتھ برش اور ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کے متعلق دو ہی صورتیں ہیں:
پہلی صورت: ، ٹوتھ پیسٹ بہت تیز ہو اور معدے تک پہنچ جائے، انسان اسے کنڑول کرنے سے قاصر ہو تو اس کا استعمال روزے دار کے لیے ممنوع ہے جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ روزہ توڑنے کا سبب بنتی ہے۔ اور جو چیز حرام کام کی طرف لے جائے وہ ذریعہ بھی حرام ہوتا ہے۔ اور نیز سیدنا لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے فرمایا: (اپنی ناک میں اچھی طرح پانی چڑھا کر جھاڑا کرو ، الا کہ تم روزے سے ہو) تو یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں مبالغے کے ساتھ ناک کے ذریعے پانی کھینچ کر جھاڑنے سے منع کیا ہے، کیونکہ اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں ناک میں پانی چڑھائے تو پانی اس کے حلق تک داخل ہو سکتا ہے، اس طرح اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔ اس لیے ہم کہتے ہیں: اگر ٹوتھ پیسٹ تیز ہو اور معدے تک پہنچ جائے تو اس صورت میں اس کا استعمال جائز نہیں، یا کم از کم ہم کہیں گے کہ ایسے ٹوتھ پیسٹ کا استعمال مکروہ ہے۔
دوسری صورت: یہ ہے کہ اگر ٹوتھ پیسٹ اتنا تیز نہ ہو اور اسے معدے تک پہنچنے سے روکا جا سکے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ منہ کے اندرونی حصے کا بھی وہی حکم ہوتا ہے جو منہ کے ظاہری حصے کا ہوتا ہے۔ چنانچہ روزے کی حالت میں انسان پانی کی کلی کر سکتا ہے اور اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ لہذا اگر منہ کے ظاہر ہونے والے حصے اور اندرونی حصے کا حکم یکساں ہو تو روزے دار کو کلی کرنے سے بھی روکا جائے گا۔ " ختم شد
"مجموع فتاوى شیخ ابن عثیمین" (16/351)
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات