لیلۃ القدر میں کیا جائے ، کیا اس کا احیاء نماز میں ہے کہ قرآت قرآن مجید اورسیرت النبی پڑھنے اوروعظ وتبلیغ کرنے اورمسجد میں جلسہ کرنے سے ؟
لیلۃ القدر کب ہوتی ہے اورہم کیا کریں ؟
سوال: 36832
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول :
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں بہت زيادہ عبادت کیا کرتے تھے ، اس میں نماز ، اورقرات قرآن اوردعا وغیرہ جیسے اعمال بہت ہی زيادہ بجالاتے تھے ۔
امام بخاری اورمسلم رحمہم اللہ نے اپنی کتاب میں عائشۃ رضي اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے کہ :
( جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کوبیدار ہوتے اوراپنے گھروالوں کو بھی بیدار کرتے اورکمر کس لیتے تھے )
اورمسند احمد اورمسلم شریف میں ہے کہ :
( رمضان کے آخری عشرہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی زیادہ کوشش کیا کرتے تھے جوکسی اورایام میں نہيں کرتے تھے ) ۔
دوم :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لیلۃ القدر میں اجروثواب حاصل کرنے کے لیے قیام کرنے پر ابھارا کرتے تھے ۔
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جوبھی لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اجروثواب کی نیت سے قیام کرے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ) متفق علیہ ۔
یہ حدیث لیلۃ القدر میں قیام کی مشروعیت پر دلالت کررہی ہے ۔
سوم :
لیلۃ القدر میں سب سے بہتر اوراچھی دعا وہی ہے جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ نے سکھائي ہے ۔
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ وہ کہتی ہیں میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا :
اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتائيں کہ اگر مجھے لیلۃ القدر کا علم ہوجائے تومجھے اس میں کیا کہنا چاہیۓ ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تم یہ کہنا : اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اورمعاف کرنا پسند فرماتا ہے لھذا مجھے معاف کردے ۔
چہارم :
رہا مسئلہ رمضان میں لیلۃ القدر کی تخصیص اورتحدید کا تویہ دلیل کا محتاج ہے جس میں اس کی تحدید کی گئي ہو ، لیکن یہ ہے کہ رمضان کا آخری عشرہ میں اورپھر اس کے تاک راتوں اورستائسویں رات بھی ہوسکتی ہے اس پر احادیث دلالت کرتی ہیں ، ایک حدیث میں ہے کہ اسے آخری دس دنوں میں تلاش کرو ، لھذا اس کی تحدید نہیں ہوسکتی اتنا ہے کہ یہ آخری دس دنوں میں ہی گھومتی رہتی ہے ۔
پنجم :
بدعت تورمضان کے علاوہ کسی اورمہینہ میں جائز نہیں توپھر رمضان کے مبارک ایام میں یہ کیسے جائز ہوسکتی ہے ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا :
( جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئي نئی چيز پیدا کرلی جس پر ہمارا حکم نہ ہو تو وہ مردود ہے )
اورایک روایت میں کچھ اس طرح ہے :
( جس نے بھی کوئي ایسا عمل کیا جس پرہمارا حکم نہ ہو وہ مردود ہے )
توآج کل جورمضان کی بعض راتوں میں محفلیں منعقد کی جاتی ہیں ہمیں تو اس کی کوئي دلیل نہیں ملتی ، اورسب سے بہتر اوراچھا و احسن طریقہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اورسنت ہی ہے اورسب سے برا طریقہ بدعات کی ایجاد اوراس پرعمل ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہی صحیح اعمال کی توفیق بخشنے والا ہے ۔ .
ماخذ:
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 413 ) ۔