داؤن لود کریں
0 / 0

حرام کمائي والے کے پاس افطاری کرنا

سوال: 37711

کیاہم ایسے شخص کی دعوت افطار قبول کرسکتے ہیں جس کی زيادہ کمائي حرام کی ہو ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب کسی شخص کا زيادہ مال حرام کمائي کا ہوتواس کی دعوت قبول کرنا جائز ہے ۔

کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یھودیوں کی دعوت قبول کی تھی حالانکہ اللہ
تعالی نے یھودیوں کی صفات میں یہ کہا ہے کہ وہ سودخور ہیں اورلوگوں کا مال حرام
طریقے سے کھاتے ہیں ، بعض سلف صالحین سے بھی اسی طرح کا قول ثابت ہے :

اس کی بکری تیرے لیے ہے اوراس کا خرچہ اس پر ۔

اسی طرح آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ اس کی دعوت قبول نہ کریں تا کہ اسے تنبیہ ہواوروہ
حرام کمائی سے باز آجائے ، اوراگر ایسا کرنا اس پر اثرانداز ہو تو بہتر بھی یہی ہے
کہ اس کی دعوت قبول نہ کی جائے تا کہ وہ اس برائي کوترک کردے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android