مسجد میں افطاری بھیجنے والوں کی کمائی کا علم نہیں
سوال: 37789
رمضان المبارک میں کچھ لوگ افطاری کے لیے کھانے کی اشیاء بھیجتے ہیں توکیا اگر اس میں کوئي حرام کمائي کا پیسہ ہوتو اس سے مسلمانوں کی افطاری کا کیا حکم ہوگا ، مثلا اگر کوئي بنک ملازم ہو اورافطاری کے لیے سامان مسجد میں بھیجے ، ہمیں یہ علم نہیں کہ کون کیا بھیج رہا ہے آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس کی وضاحت فرمائيں ؟
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مسجدمیں افطاری کا سامان بھیجنے والے کی کمائی کا پوچھنا نہ
تو واجب ہے اورنہ ہی اس میں کوئي حکمت اورمصلحت ہی ہے کیونکہ اس میں اپنے مسلمان بھائیوں
کے لیے مشکلات پیداہوں گی ، اصل بات تویہی ہے کہ مسلمانوں کا کھانا پینا حرام ہے
لیکن اگراس کے علاوہ کوئي واضح ہوجائے تواوربات ہے ۔
اورجب کسی کو یہ علم ہوجائے کہ اس کے بھیجنے والے کی کمائي حرام ہے تواس سے بچنا
چاہیے ۔
اس جیسے سوالات کے کئي جوابات دیے جاچکے ہیں آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر (
5559 ) اور (
4820 ) اور(
37711 ) کے جوابات کا مطالعہ کریں
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد
متعلقہ جوابات