میں تین ہفتے قبل مسلمان ہوئي ہوں اوررمضان کے روزے رکھنے کا بہت شوق ہے ، میں دیر سے سوئي جس کی بنا پر میں سحری نہ کرسکی اورنماز فجر بھی رہ گئي ، مجھے کچھ لوگوں نے کہا کہ میں جب سحری نہ کھاؤں اور فجرکی نماز ادا نہ کروں تومجھ پر ضروری نہيں کہ میں اس دن روزہ مکمل کروں ، لھذا کیا مجھے روزہ رکھنا چاہیے یہ توڑ دینا چاہیۓ ؟
نہ توسحری کی اورنہ ہی فجر کی نماز کےلیے بیدارہوئي توکیا روزہ جاری رکھے یا توڑ دے ؟
سوال: 37943
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سب سے پہلے تو ہم آپ کو مبارکباد دیتے ہیں کہ اللہ تعالی نے آپ کواسلام کی ھدایت نصیب فرمائي ، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ آپ کواپنی رضامندی والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
دوم :
جب کوئي مسلمان کسی نماز کے وقت میں سویا ہوا ہو اوروہ بیدار نہ ہوسکے اور نمازکا وقت گزرنے کے بعد بیدار ہو تو اسے وہ نماز ترک نہيں کرنی چاہیے ، بلکہ جب بھی بیدار ہواسی وقت نماز ادا کرے تواس پرکوئي گناہ نہيں ۔
اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جونماز ادا کرنا بھول جائے یا سویا رہے وہ یاد آنے پر نماز ادا کرلے تواس پر اس کےعلاوہ کوئي کفارہ نہيں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 597 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 684 ) ۔
اورآپ کے سوال کے جواب کے بارہ میں گزارش ہے کہ :
آپ سے جو کچھ کہا گيا ہے وہ غلط ہے اس کی کوئي اصل اوردلیل نہيں ، اس لیے آپ پر اس دن کا روزہ مکمل کرنا واجب ہے ۔
اوریہ کہ مسلمان سحری نہ کھا سکے یا پھر نماز فجر کے وقت بیدار نہ ہوسکے تواسے روزہ میں مانع شمار نہیں کیا جائے گا ۔
اس لیے آپ روزے جاری رکھیں ، اوراگر آپ نے اس دن یہ گمان کرتے ہوئے روزہ افطار کردیا تھا کہ روزہ واجب نہيں ، لھذا جب رمضان المبارک گزر جائے تو اس دن کے بدلے میں ایک دن کا روزہ رکھیں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب