اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے روزے کے بارہ میں سوال کرنا چاہتا ہوں ، میں نے سحری لندن میں کھائي اورسعودی عرب کے شہر ریاض میں افطاری کی ، تومجھے یہ بتائيں کہ وقت میں فرق کا کیا حکم ہے ؟
سحری لندن میں کھائي اورافطاری ریاض میں کی
سوال: 38007
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ کا روزہ صحیح ہے ، اس لیے کہ افطاری میں اس جگہ کا اعتبار ہوگا جہاں پر افطاری کے وقت انسان موجود ہو ، وقت میں فرق کا کوئي اعتبار نہیں ، چاہے دن لمبا ہوجائے یا پھر چھوٹا رہے ۔
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ میں ہے کہ :
سب اہل علم کا اجماع ہے کہ روزہ طلوع فجر سے لیکر غروب شمس تک ہوتا ہے ، تواس بنا پر ہر روزے دار کے لیے اس جگہ کا حکم ہوگا جہاں پر وہ موجود ہو چاہے وہ سطح زمین پر ہو یا پھر فضا میں ہوائي جہاز کے اندر ۔ ا ھـ
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 296 ) ۔
ایک دوسرے فتوی میں ہے :
اصل تو یہ ہے کہ ہر شخص کے روزے کی افطاری اورسحری اور اسی طرح نماز کے لیے اسی علاقہ کا حکم ہوگا جہاں وہ موجود ہے یا جس فضا میں جارہا ہووہاں کا حکم دیا جائے گا ۔۔۔۔
مثلا اگر جہاز سورج غروب ہونے سے چند منٹ قبل اڑے اوراڑان کے ساتھ ساتھ دن بھی باقی رہے تواس کےلیے سورج غروب ہونے سے قبل افطاری کرنی جائز نہیں اورنہ ہی وہ غروب شمس سے قبل نماز کی ادائگي کرسکتا ہے ، چاہے وہ اس ملک کی فضا میں سفر کررہا ہوجہاں کے رہنے والوں نے افطاری بھی کرلی ہو اور مغرب کی نماز بھی ادا کرچکے ہوں لیکن اوپر فضا میں اسے سورج نظر آرہا ہو تووہ افطاری نہیں کرے گا ۔ ا ھـ
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 295 ) ۔
تواس بنا پر ہم یہ کہیں گہ : جس نے روزہ رکھنے کے بعد ہوائي جہاز کے ذریعہ مغرب کی جانب سفر کرنا شروع کیا تووہ افطاری وہاں کرے گا جہاں پر اس کے ہوتے ہوئے سورج غروب ہو ۔
اوراسی طرح اگر وہ سحری کے بعد ہوائي جہاز کے ذریعہ مشرق کی جانب سفر کرے تواس وقت تک افطاری نہیں کرے گا جب تک کہ سورج غروب نہ ہوجائے جہاں پردیکھے کہ اس کی موجودگي میں سورج غروب ہوا ہےوہاں وہ افطاری کرلے ، اوقات کے فرق کا کوئي اعتبارنہيں ہوگا ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب