داؤن لود کریں
0 / 0

خون فروخت كرنے كى حرمت

سوال: 38605

خون كا عطيہ كرنے والوں كو بلڈ بنك مختلف قسم كى اشياء بطور ہديہ پيش كرتا ہے، مثلا جائے نماز، ميڈل، يا رومال وغيرہ، اور بعض اوقات تين سو ريال بھى ديتا ہے، برائے مہربانى آپ وضاحت فرمائيں كہ شريعت مطہرہ ميں مطابق ان ہديہ جات كا حكم كيا ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اسے خون فروخت كرنا شمار كيا جائيگا،
اور علماء كرام كے اجماع كے مطابق خون فروخت كرنا حرام ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں
درج ذيل فتوى درج ہے:

” خون فروخت كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ
صحيح بخارى ميں ابو جحيفہ رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ انہوں نے ايك سنگى
لگوانے والا خريدا اور اس كى سنگى لگانے والى اشياء توڑ ڈالى جب اس كے متعلق ان سے
دريافت كيا گيا تو وہ كہنے لگے كہ:

” رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے
خون كى قيمت لينے سے منع فرمايا ہے ”

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ” فتح البارى
” ميں لكھتے ہيں:

” اس سے خون فروخت كرنے كى حرمت مراد
ہے، جس طرح مردار اور خنزير كى فروخت حرام ہے، اور بالاجماع يہ حرام ہے، ميرى مراد
خون فروخت كرنا اور اس كى قيمت لينا حرام ہے ” انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للحبوث
العلميۃ والافتاء ( 13 / 71 ).

اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:

” دم مسفوح ( يعنى بہنے والے خون )
كى بيع حرام ہے اور يہ واقع ہي نہيں ہوتى، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

يا پھر دم مسفوح ہو …..

اور ابن منذر، امام شوكانى رحمہما
اللہ نے اسے فروخت كرنے كى تحريم پر اہل علم كا بيان كيا ہے ” انتہى.

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 9 / 148
).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android