1 – میں نے ماہواری کے پانچویں دن روزہ رکھ لیا کیونکہ مجھے اس دن خون نہيں آیا ، میں نے بغیر غسل کیے روزہ رکھ لیا تومجھے کہا گيا کہ اس دن کاروزہ باطل ہے ، اورہمارے ملک میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ غیرشادی شدہ لڑکی پر واجب ہے کہ وہ مغرب سے قبل غسل کرے ، اورشادی شدہ لڑکی کو ظہر سے قبل غسل کرنا چاہیے ، اس میں شرعی رائے کیا ہے ، اورکیا مجھ پراس دن کی قضاء لازم ہے ؟
2 – اگرمیں ماہواری کے پانچویں دن روزہ رکھوں اورغسل بھی کرچکوں لیکن عشاء کے بعد خون آنا شروع ہوجائے تو کیا میرا اس دن کا روزہ شمار ہوگا یا کہ مجھ پراس دن کی بھی قضاء لازم ہے ؟
مجھے یہ بھی کہا گيا ہے کہ چاہے خون آئے یا نہ آئے ماہواری میں سات دن سے قبل روزہ واجب نہيں ، آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ میری ماہواری پانچویں دن ختم ہوجاتی ہے ؟
خون نہ دیکھنےکی بنا پرماہواری کے آخری ایام میں روزے رکھ لیے
سوال: 38932
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
1 – آپ کو جوکچھ کہا گيا ہےاس کی کوئي حقیقت اوراصل نہيں ، جب آپ ماہواری میں پانچویں دن طلوع فجرہونے سے قبل پاک ہوجائيں توآپ پر روزہ فرض ہے چاہے غسل کیا ہو یا نہ ، کیونکہ روزہ کے لیے طہارت شرط نہیں لیکن نماز کی ادائیگي کے لیے آپ کو غسل کرنا ہوگا تا کہ وقت پر نماز ادا کرسکیں آپ کے لیے جائز نہيں کہ نماز کو شام تک لیٹ کریں ۔
لھذا جوفجرسے قبل پاک ہوجائے اس کا روزہ صحیح ہے ، اوراس پر لازم ہے کہ وہ غسل کرے تا کہ فجر کی نماز وقت میں پڑھ سکے ، اوراگر وہ نماز فجراس کے وقت سے لیٹ کرتی ہے تو گنہگار ہوگی کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کردی اورنفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑ گئے ، توعنقریب وہ نقصان پائيں گے ، سوائے ان لوگوں کے جوتوبہ کرلیں اورایمان لائیں اوراعمال صالحہ کریں ،ایسے لوگ جنت میں جائيں گے اوران کی ذرا برابر بھی حق تلفی نہيں کی جائے گی مریم ( 59 – 60 ) ۔
لھذا آپ پر واجب ہے کہ آپ نمازوں میں تاخيرکرنے کی بنا پر اللہ تعالی کے ہاں توبہ کریں اوریہ عزم کریں کہ آئندہ کبھی بھی اس میں تاخیر نہيں کرینگي ۔
2 – جب آپ پانچویں دن پاک ہوجائيں اوراس دن کا روزہ رکھیں پھر عشاء کی نماز کے بعد خون دیکھیں تو آپ کا روزہ صحیح ہے ، بلکہ اگر غروب شمس کے چندلمحوں بعد ہی خون آجائے تو پھر بھی آپ کا روزہ صحیح ہے ، لیکن اگر پانچویں دن کے درمیان یعنی فجر کے بعد پاک ہوں تو پھر آپ کا روزہ صحیح نہیں بلکہ آپ پر اس دن کی قضاء لازم ہے ۔
اورآپ سے جویہ کہا گيا ہے کہ ساتویں دن کے بعد ہی آپ ماہواری سے پاک ہونگي یہ باطل ہے اس کی کوئي اصل اورحقیقت نہيں ، اورکسی کے لیے یہ بھی جائز نہيں کہ وہ بغیر علم کے اللہ تعالی کے دین میں کچھ کہے ۔
ماہواری کی عادت عورتوں میں ایک جیسی نہیں ہوتی بلکہ کسی کو کم اورکسی کو زيادہ ایام رہتی ہے ، اس لیے کسی عورت کی ماہواری سات دن اور کسی کی پانچ دن ہوتی ہے ، لھذا ہر عورت اپنی عادت کے مطابق عمل کرے گی ، بلکہ جس عورت کی ماہواری سات دن تک رہتی ہو اوران سات دنوں کے دوران وہ صحیح طور پر پاک صاف ہوجائے تووہ نماز پڑھے گي اور روزہ بھی رکھے ، علماء کرام کا اس مسئلہ میں راجح قول یہی ہے ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے آپ کے سوال سے مشابہ سوال پوچھا گيا تو ان کا جواب تھا :
( جب حائضہ عورت طلوع فجر سے پاک ہوجائے چاہے ایک منٹ قبل لیکن اسے یقین ہوکہ حیض ختم ہوچکا ہے تواگر وہ رمضان کے مہینہ میں ہو تواس پر روزہ رکھنا لازم ہے ، اوراس دن اس کا روزہ صحیح ہوگا ، اس پر قضاء لازم نہيں ہوگی کیونکہ اس نے طہر یعنی پاکی کی حالت میں روزہ رکھا ہے ، چاہے وہ غسل طلوع فجر کے بعد ہی کرے تواس پر کوئي حرج نہيں ۔
جیسا کہ اگر کوئي شخص جماع یا احتلام کی وجہ سےجنبی ہو اورطلوع فجر کے بعد غسل کرے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا ۔
اس مناسبت سے میں یہاں پرعورتوں کو ایک اور معاملہ پر متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ : جب عورت کوعشاء کی نماز سے قبل حیض آئے اوراس نے اس دن کا روزہ بھی رکھ لیا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے ، کیونکہ بعض عورتوں کا خیال ہے کہ جب اسے روزہ افطار کرنے اورعشاء کی نماز ادا کرنے سے قبل حیض آجائے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے ۔
یہ بالکل باطل ہے اوراس کی کوئي حقیقت نہیں بلکہ اگر اسے غروب شمس کے ایک منٹ بعد بھی حیض آجائے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا ) ۔
دیکھیں کتاب : فتاوی رمضان صفحہ ( 345 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب