اجنبی عورت سے خوش طبعی اورہنسی مذاق کرنے کا حکم کیا ہے ، اورکیا یہ زنا شمار ہوگا ، اورکیا اسی طرح دبر میں وطی کرنا لواطت میں آۓ گا ؟
اجنبی عورت سے فرج کے علاوہ مباشرت
سوال: 39770
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول :
اللہ تعالی کی حکمت ہے کہ جب کوئی چيز حرام کی تواس تک لے جانے والے اسباب بھی حرام قرار دیے جوکہ اس حرام کام میں وقوع کا باعث بنتے ہیں اوراسی طرح اس کے مقدمات بھی حرام قرار دیے کہ دل ان سے تعلق رکھے ۔
تویہ صورت انسان کونفسیاتی جنگ کا شکار بنا دیتی ہے کہ وہ قوی ہوکربرائی کا ارتکاب کرے یا پھر درمیان میں ہی کھڑا ہوکرعذاب نفس کا شکار ہو نہ تووہ سلیم القلب رہتا ہوا اس حرام کام کے دور ہوکر اسے چھوڑتا ہے اورنہ ہی اپنی خواہش پرعمل پیرا ہوکرنفس امارہ کے ساتھ برائی ہی کرتا ہے ۔
تواس حالت میں غالبا وہی شخص واقع ہوتا ہے جس یہ سوچے کہ وہ کون سا کبیرہ گناہ کا ارتکاب کررہا ہے جوکہ انسان کوتباہ کرکے رکھ دیتا ہے اوراس کی دین و دنیا میں تباہی لاتا ہے جس کی بنا پر اس کی مال واولاد میں برکت ختم ہوکر رہ جاتی ہے جو اپنے رب کی دوری اور اس کی حرام کرد اشیاء کے ارتکاب اور اس مقام کی اہانت کرنے کی سزا ہے ۔
انسانوں میں عقل مند وہی ہے جوایسے معاملات میں سستی اورتساہل سے کام نہیں لیتا جس کی بنا پر اس کے دین کی حقیقت تباہ ہونا شروع ہوجاۓ جودین اس کی دنیا سے پہلےدینی سرمایا ہے ۔
سوال پر غورکرنے والے کے علم میں یہ بات آتی ہے کہ عادت انسان کو شرعی طور پراس شنیع اورقبیح فعل تک جانے سے روکتے ہیں پھراس کے بعد وہ اپنے سرکشی کرنے والے نفس کولگام دینے کی استطاعت رکھتا ہے اوراس کے ساتھ اس غلیظ اورسخت حرمت کوتوڑنے اوراس عظیم فحاشی سے روکتا ہے جس کا کوئی موازنہ نہیں کرسکتا ۔
اوریہ فحاشی اللہ تعالی کے غیض وغضب اوردین ودنیا کے فساد کا باعث بھی بنتی ہے جس کے بارہ میں گنہگار یہ خیال رکھتا ہے کہ اسے عارضی راحت حاصل ہوگی جس کے بعد نہ ختم ہونے والی حسرتیں ہی باقی رہیں گی ۔
لھذا مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ معاملات کی حقیقت کوجانیں اوراسے بھی پہچانے جوان تک لے جانے کا باعث ہيں ، اوراسے چاہیے کہ وہ شیطان کی تزیین وآرائش اوراس کی آنکھوں میں شیطان نے منکرات و برائی کوایک آسان اورہلکا کرکے رکھ دیا ہے اس کے پیچھے نہ بھاگتا رہے تا کہ وہ اس بنا پر اسے اپنی خسارہ اورنقصان سے پر جماعت میں شامل کرسکے ۔
مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ اللہ جوکہ اس کا رب بھی ہے کا ظاہری اورباطنی تقوی اختیار کرے اوریہ علم رکھے کہ اللہ سبحانہ وتعالی اسے دیکھ رہا ہے اوراس کی سب حرکات سے واقف ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
وہ آنکھوں کی خیانت اورسینہ کی پوشیدہ باتوں کوخوب جانتا ہے غافر ( 19 ) ۔
اوراسے یہ بھی علم ہونا چاہیۓ کہ جوکچھ اللہ تعالی کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے ، اوراس کے لیےآخرت اوراس کی نعمتیں دنیاوی نعمتوں سے بہتر اوراچھی ہیں ، اوربرائی نہ کرنے پر صبر کرنے کا انجام اوربدلہ جنت ہے جس کا عرض آسمان وزمین کے برابر ہے ، اوراس میں مکمل نفع اورآسائش اورنفس کی مکمل چاہت ہے اوروہ جنت بے قراری والی اشیاء سے خالی ہے ۔
حکم جاننے کے لیے آپ سوال نمبر ( 27259 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔
دوم :
اوردبر میں وطی کرنے کے بارہ میں یہ ہے کہ اگر یہ کام آدمی کے ساتھ کیا جاۓ تواسے لواطت کہا جاۓ گا جس کے بارہ کتاب وسنت مذمت وارد ہے ، اوریہ اللہ تعالی کے نبی لوط علیہ السلام کی قوم کی ہلاکت کا سبب بھی ہے ۔
اور عورت کی دبر میں وطی کے بارہ میں یہ ہے کہ اگر بیوی کی دبر میں وطی کی جاۓ تواسے بھی لواطت صغری کا نام دیا جاتا ہے توپھر اگر یہ کسی اجنبی عورت جوکہ اس کے حلال نہیں ہے کے ساتھ کرنا کیسا شنیع جرم ہوگا ۔
ا – لواطت کےبارہ میں اقوال :
حافظ ابن حزم رحمہ اللہ تعالی عنہ کا کہنا ہے :
قوم لوط کا فعل ایک شنیع جرم اورکبیرہ گناہ اورحرام کردہ فحش کام ہے ،جیسا کہ خنزیر کا گوشت ، خون ، شراب ، زنا ، اورسب معاصی وگناہ حرام ہيں ، جس نے بھی اسے حلال جانا یا پھر اوپربیان کی گئي اشیاء میں سے کوئی بھی چیز حلال جانی توکافر اورمشرک ہے اس کا خون اورمال حلال ہے ۔ دیکھیں محلی ابن حزم ( 12 / 389 ) ۔
اورابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
اہل علم کا لواطت کی حرمت پر اجماع ہے ، اوراللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب قرآن مجید میں اس کی بھرپور مذمت فرمائی اوریہ فعل کرنے والے کوعیب دار کہا ہے اور اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی مذمت کی ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :
اورہم نے لوط علیہ السلام کوبھیجا جبکہ انہوں نے اپنی قوم سےفرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جسے تم سے پہلے دنیا جہان میں کسی نے نہیں کیا ، تم عورتوں کوچھوڑ کرمردوں کے ساتھ شہوت زنی کرتے ہو بلکہ تم تو حد سے ہی گزچکے ہو الاعراف ( 80 ) ۔
اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جوبھی قوم لوط جیسا عمل کرے گا اس پر اللہ تعالی کی لعنت ہے ، جوبھی قوم لوط جیسا عمل کرے گا اس پر اللہ تعالی کی لعنت ہے ، جوبھی قوم لوط جیسا عمل کرے گا اس پر اللہ تعالی کی لعنت ہے ) ۔ دیکھیں مغنی ابن قدامہ ( 9 / 59 ) ۔
اورابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے اپنے استاد وشیخ شيخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی وغیرہ سے صحابہ کرام کا اجماع نقل کیا ہے کہ جوبھی قوم لوط کا عمل کرے اسے قتل کردیا جاۓ ، لیکن انہوں اسے قتل کرنے کے طریقےمیں اختلاف کیا ہے ۔ دیکھیں زاد المعاد لابن قیم ( 5 / 40 ) ۔
اور اس کے حکم کی تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 10050 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں ۔
ب – عورت کی دبر میں وطی کرنے کے بارہ میں اقوال :
عورت کی دبر میں وطی کرنا کبرہ گناہ ہے اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے فاعل پرلعنت کی ہے ۔
ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جوبھی اپنی بیوی کی دبر میں وطی کرے وہ ملعون ہے ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2162 ) اسے علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود میں اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے ۔
یہ توتھی اس شخص پر لعنت جواپنی بیوی کی دبر میں وطی کرے توجوکسی اجنبی عورت کی دبر میں کرے اس کے بارہ میں کیا ہوگا ؟
ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جوشخص کسی حائضہ عورت یا پھر عورت کی دبر میں وطی کرے یا کسی کاہن کے پاس جاۓ تواس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ ( دین ) کے ساتھ کفر کا ارتکاب کیا ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 135 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذي میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
اوراگر خاوند اپنی بیوی کے ساتھ دبرمیں وطی کرنے پر اتفاق کرلیں اور تعزير لگاۓ جانے کے باوجود بھی باز نہ آئيں توان دونوں کے درمیان علیحدگی کردی جاۓ گی ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :
ایسے شخص کا کیا حکم ہے جواپنی بیوی سے دبرمیں وطی کرتا ہے ؟
توان کا جواب تھا :
کتاب وسنت کے مطابق عورت کی دبرمیں وطی کرنا حرام ہے ، اورجمہورعلماء سلف اوربعد میں آنے والوں کا بھی یہی قول ہے ، بلکہ یہ لواطت صغری ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمايا :
( بلاشبہ اللہ تعالی حق بیان کرنے سے نہيں شرماتا ، تم اپنی بیویوں کی دبر میں وطی نہ کیا کرو ) ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :
تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں ، اپنی کھتیوں میں جس طرح چاہو آؤ البقرۃ ( 223 ) ۔
اورکھیتی بچے کی جگہ ہے کیونکہ کھیتی کاشت اوربونے کی جگہ ہوتی ہے ، اوریھودیوں کا کہنا تھا کہ جب خاوند بیوی کی دبر میں وطی کرے تواولاد بھینگی پیدا ہوتی ہے تواللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمادی ، اورمرد کے لیے مباح قرار دیا کہ عورت کی فرج میں جس طرف سے مرضی جماع کرے ۔
اورجس نے بھی بیوی کی دبر میں وطی کی اوربیوی نے بھی اس کی اطاعت کی تودونوں کوتعزیر لگائی جاۓ گی ، اوراگر تعزیر کے بعد بھی وہ باز نہ آئيں توجس طرح فاجراورجس کے ساتھ فجور کا ارتکاب کیا گیا ہوان کے درمیان علیحدگی کردی جاتی ہے اسی طرح ان دونوں کے درمیان بھی علیحدگي کردی جاۓ گی ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ دیکھیں الفتاوی الکبری ( 3 / 104 – 105 ) ۔
اوراجنبی عورت کی دبر میں وطی کرنے کے مسئلہ میں علماء کرام کا اختلاف ہے کہ آیا یہ زنا ہے کہ لواطت ؟
دیکھیں المبسوط ( 9 / 77 ) الفواکہ الدوانی ( 2 / 209 ) مغنی المحتاج ( 5 / 443 ) الانصاف ( 10 / 177 ) الفروع ( 6 / 72 ) ۔
اورشیخ سعدی رحمہ اللہ تعالی نے جو قول اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ : اجنبی عورت کی دبر میں وطی زنا شمار کیا جاۓ گا ، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ : زنا یہ ہے کہ قبل یا دبر میں فحش کام کیا جاۓ ۔ ا ھـ دیکھیں منھج السالکین ص ( 239 ) ۔
ہم اللہ سبحانہ وتعالی سے دعاگو ہیں کہ وہ ہمیں ان فحش کاموں سے محفوظ رکھے اورہمارے دلوں کوایسی فحش قسم کے غم و سوچ صاف کرے اورہمیں اپنے دین اور حکم پر ثابت قدمی نصیب فرماۓ ۔ آمین ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات