کیا جادو توڑنا اور اسے زائل کرنا کا عمل سیکھنا جائز ہے؟
جادو سیکھنے اور جادو کئے گئے شخص سے جادو اتارنے کا حکم
سوال: 4010
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو یہ عمل شرعی دم اور دعاؤں اور ان کے ساتھ ہو جو کہ جائز ہیں تو پھر اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔
لیکن اگر جادو کو اس لئے سیکھا جائے کہ اس سے جادو کا توڑ کیا جاسکے یا کسی اور مقصد کے لئے تو یہ جائز نہیں بلکہ یہ نواقض اسلام میں سے ہے (یعنی جس سے مسلمان اسلام سے نکل جاتا ہے) کیونکہ یہ اس وقت تک سیکھا ہی نہیں جاسکتا جب تک شرک نہ کیا جائے اور اس طرح کہ شیطان کی عبادت کی جائے اور اس کے لئے ذبح اور نذر وغیرہ مانی جائے جو کہ عبادت کی اقسام میں سے ہو اور ان کا تقرب حاصل کرنے کے لۓ اور ان کے پسندیدہ کام کۓ جائیں تاکہ وہ بھی اسکی پسندیدہ خدمت کریں۔
اور یہی وہ نفع ہے جس کا ذکر اللہ تعالی نے اس فرمان میں کیا ہے۔
"اور جس روز اللہ تعالی تمام مخلوق کو جمع کرے گا (اور کہے گا) اے جنات کی جماعت تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لئے جو انسان انکے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم میں سے ایک نے دوسرے سے فائدہ حاصل کیا تھا اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تو نے ہمارے لئے معین فرمائی اللہ تعالی فرماۓ گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے بے شک آپ کا رب بڑی حکمت والا بڑے علم والا ہے۔" الانعام 128 .
ماخذ:
کتاب مجموعہ فتاوی ومقالات متنوعۃ۔ - الشیخ ابن باز رحمہ اللہ ص118