بعض بھائى جنازہ ميں شريك لوگوں كو وعظ ونصيحت كرنے كى غرض سے دفن كرنے كے وقت تقرير كرتے ہيں، اس ميں شرعى حكم كيا ہے ؟
ميت دفن كرنے كے بعد قبرستان ميں وعظ و تقرير كرنا
سوال: 4020
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
ميں تو اسے ايجاد كردہ بدعات ميں شمار كرتا ہوں، يہ ممكن نہيں كہ واعظ يہ دعوى كرتا ہو كہ وہ لوگوں كو وعظ و نصيحت كرنے ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے بھى زيادہ محبت ركھتا ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے تو يہ منقول نہيں كہ وہ قبرستان ميں لوگوں كو وعظ كيا كرتے تھے.
اس سلسلے جو انتہائى بيان كيا جا سكتا ہے وہ درج ذيل ہے:
ايك دن رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك قبر كے پاس پہنچے اور قبر ابھى تيار نہيں ہوئى تھى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم بيٹھ گئے اور صحابہ كرام بھى آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے ارد گرد بيٹھ گئے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں موت كے وقت اور موت كے بعد ہونے والى اشياء بتانى شروع كرديں”
زيادہ سے زيادہ يہى وارد ہے، اور اس بنا پر جو بعض لوگ كرتے ہيں وہ ان كا اپنا اجتھاد ہے جو صحيح نہيں، كيونكہ وہ تقرير كرتا ہوا لوگو كو وعظ كرتا ہے.
سوال: ؟
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا اسے ايك بار كرنا…
جواب:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نہيں كيا، بلكہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے تو بيٹھے ہوئے لوگوں كى بات چيت كى، اور اس كا مقصد وعظ و تقرير اور خطبہ نہيں تھا.
سوال: ؟
تو اگر كوئى شخص قبر كے پاس بيٹھ جائے اور اس كے ارد گرد لوگ بيٹھ جائيں، اور وہ انہيں ابو داود كى حديث ( براء رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ) سنانى شروع كردے تو كيا اس كا عمل مشروع شمار ہوگا؟
جواب:
غير مشروع شمار ہوگا؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بيٹھنے كا مقصد وعظ و نصيحت نہيں تھا، بلكہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے بيٹھنے كا مقصد يہ تھا كہ قبر كا لحد مكمل كر ليا جائے.
اس ميں فرق ہے كہ جو اتفاقيہ طور پر ہو اور جسے قصدا كيا جائے، اور اسى ليے اس كے علاوہ كسى اور جگہ نہيں كيا .
ماخذ:
الشيخ محمد بن صالح العثيمين