كيا زندگى كى انشورنس ( بيمہ ) كروالى حرام ہے يا حلال؟ اور زندگى كى انشورنس كمپنيوں ميں ملازمت كرنے والوں كا حكم كيا ہے ؟
انشورنس كمپنى ميں ملازمت كرنى
سوال: 40336
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
زندگى كى انشورنس تجارتى انشورنس كى اقسام ميں سے ايك قسم ہے، اور يہ حرام ہے؛ كيونكہ اس ميں جہالت، سود، اور جوا اور باطل و ناجائز طريقہ سے مال كھايا جاتا ہے.
اور تجارتى كمپنيوں ميں ملازمت اور كام كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ يہ گناہ اور معصيت ميں معاونت ہے، اور اللہ سبحانہ وتعالى نے اس سے منع كرتے ہوئے فرمايا:
اور تم نيكى وبھلائى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو، اور گناہ و معصيت اور برائى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كروالمائدۃ ( 2 ).
اس كى مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 8889 ) كا جواب ضرور ديكھيں.
دوم:
آپ كو اس كام كى حرمت كا علم ہونے سے قبل اس كمپنى ميں ملازمت كے ذريعہ جو كمايا ہے اس سے فائدہ حاصل كرنے اور استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
جو شخص اپنے پاس اللہ تعالى كى جانب سے آئى ہوئى نصيحت سن كر رك گيا اس كے ليے وہ ہے جو گزر چكا، اور اس كا معاملہ اللہ تعالى كے سپرد البقرۃ ( 275 ).
اور جو مال آپ نے اس كى حرمت معلوم ہو جانے كے بعد كمپنى سے حاصل كيا ہے آپ كو اس سے چھٹكارا حاصل كرنا ضرورى ہے، كيونكہ وہ حرام مال ہے، اور اس مال كو كسى نيكى اور بھلائى كے كاموں ميں صرف كرديں.
اس كى مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 33852 ) اور ( 2492 ) كے جوابات ضرور ديكھيں.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 15 / 8 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات