كيا بنكوں كے حصص كى خريدارى اور ان كى تجارت جائز ہے ؟
بنكوں كے حصص كى خريدارى اور ان كى تجارت جائز نہيں
سوال: 40409
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بنكوں كے حصص حقيقت ميں پيسے ہيں، اور اس بنا پر بنكوں كے حصص نہ تو خريدارى جائز ہے اور نہ ہى فروخت كيونكہ يہ نقدى ( كرنسى ) كى نقدى كے ساتھ برابرى اور قبضہ كى شرط كے بغير ہے، اور اس ليے بھى كہ بنك سودى ادارے ہيں ان كے ساتھ تعاون كرنا جائز نہيں، نہ تو خريدارى ميں اور نہ ہى فروخت ميں.
اس ليے كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم نيكى اور بھلائى اور تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرو، اور تم برائى اور گناہ اور عداوت ميں ايك دوسرے كا تعاون نہ كرو، اور اللہ تعالى كا تقوى اور پرہيزگارى اختيار كرو، بلا شبہ اللہ تعالى شديد سزا دينے والا ہے المائدۃ ( 2 ).
اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا صحيح حديث سے ثابت ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود كھانے اور كھلانے والے، اور اسے لكھنے والے، اور اس كے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائى ہے، اور فرمايا كہ يہ سب برابر ہيں". صحيح مسلم
اور آپ كے ليےصرف اصل مال ہے اس كے علاوہ كچھ نہيں.
آپ اور آپ كے علاوہ دوسرے مسلمانوں كو ميرى يہ نصيحت ہے كہ جتنے بھى سودى معاملات ہيں ان سے بچ كر رہيں، اور ان كے نزديك بھى نہ جائيں اور اس معاملہ ميں جو كچھ ہو چكا ہے اس پر اللہ تعالى كے ہاں توبہ و استغفار كريں، كيونكہ سودى لين دين كرنا اللہ سبحانہ وتعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ جنگ ہے، اور يہ اللہ تعالى كے غضب اور ناراضگى اور اس كى سزا كے مستحق ہونے كا سبب ہے.
جيسا كہ اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا:
وہ لوگ جو سود خور ہيں وہ كھڑے نہ ہونگے مگر اس طرح جس طرح ايك شيطان كے چھونے سے خبطى بنايا ہوا شخص كھڑا ہوتا ہے، يہ اس ليے كہ وہ يہ كہا كرتے تھے كہ تجارت بھى تو سود كى طرح ہى ہے، حالانكہ اللہ تعالى نے تجارت كو حلال اور سود كو حرام كيا ہے، جو شخص اپنے پاس اللہ تعالى كى آئى ہوئى نصيحت سن كر رك گيا اس كے ليے وہ ہے جو گزر چكا، اور اس كا معاملہ اللہ تعالى كى طرف ہے، اور جو كوئى پھر دوبارہ ( حرام كى طرف ) لوٹا وہ جہنمى ہے، ايسے ہميشہ ہى اس ميں رہيں گے البقرۃ ( 275 ).
اور ايك مقام پر ارشاد ربانى ہے:
اے ايمان والو! اللہ تعالى سے ڈرو اور جو سود باقى رہ گيا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم سچے اور پكے مومن ہو، اور اگر تم ايسا نہيں كرو گے تو تم اللہ تعالى اور اس كے رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كے ساتھ لڑنے كے ليے تيار ہو جاؤ، ہاں اگر توبہ كرلو تو اصل مال تمہارا ہى ہے، نہ تو تم ظلم كرو اور نہ ہى تم پر ظلم كيا جائے البقرۃ ( 278 – 279 ).
اور اس حديث كى بنا پر بھى جو اوپر كى سطور ميں بيان كى جا چكى ہے. اھـ .
ماخذ:
جناب فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ - ديكھيں: فقہ و فتاوى البيوع تاليف اشرف عبد المقصود صفحہ ( 360 )