ایک مریض کے علاج کے لیے مختلف سیشن چل رہے ہیں اور ان میں ممکن ہے کہ اسے قے آ جائے تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور اسے قضا دینا ہو گی؟
رمضان میں دن کے وقت علاج کے لیے ایسے سیشن کا حکم جو مریض کے لیے قے کا باعث بنے؟
سوال: 405174
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر کسی مسلمان کے لیے رمضان میں دن کے وقت علاج کے لیے سیشن نہایت ضروری ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، چنانچہ اگر قے بھی آ جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ غیر ارادی طور پر قے آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (38205 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
جامع ترمذی: (720) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس شخص کو قے خود بخود آ جائے، تو اس پر قضا نہیں ہے، اور جو عمداً قے کرے ، وہ قضا دے۔) اس حدیث کو البانی نے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" : (3/23)میں کہتے ہیں:
"جو شخص عمداً قے کرے اس پر قضا ہے، اور جس کو قے خود بخود آ جائے اس پر کچھ نہیں ہے۔
عمداً قے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ: خود سے قے آنے کے لیے کوشش کرے۔ اور خود بخود آنے کا مطلب یہ ہے کہ: غیر اختیاری طور پر قے آ جائے۔
چنانچہ عمداً قے کرنے والے پر روزے کی قضا ہو گی؛ کیونکہ عمداً قے کرنے سے اس کا روزہ فاسد ہو گیا ہے۔
اور جس کو خود بخود قے آ جائے تو اس پر کچھ نہیں ہے۔
اکثر اہل علم کا یہی موقف ہے۔
خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں: مجھے اس کے بارے میں کسی اہل علم کا اختلافی موقف معلوم نہیں ہے۔" ختم شد
یہاں ہم اس بات کی طرف سے تنبیہ کرتے چلیں کہ: اگر یہاں طبی سیشن سے مراد گردے واش کروانا ہے تو پھر اس سے روزے دار کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (49987 ) اور (38023 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات