0 / 0

یومیہ نفع کے عوض بین الاقوامی مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لیے ایپ کو سبسکرائب کرنے کا حکم

سوال: 408544

میں انٹرنیٹ پر OrderGo نامی ایک ایپ پر کام کر رہا ہوں، جو ایک ایسی کمپنی سے تعلق رکھتی ہے جو بین الاقوامی ویب سائٹس جیسے Wish، Amazon وغیرہ پر مصنوعات کی مارکیٹنگ کرتی ہے، یہ بین الاقوامی ویب سائٹس ہیں جو جوتے، کپڑے، الیکٹرانکس، اور زندگی کی روزمرہ کی ضروریات جیسی مصنوعات فروخت کرتی ہیں۔ ایپ پر کام کرنے کے لیے دو کلک کے ذریعے مارکیٹنگ کی جاتی ہے: پہلے کلک سے آپ ویب سائٹ سے کوئی چیز خریدتے ہیں، پھر دوسرے کلک کے ساتھ آپ اسے معمولی نفع کے عوض فروخت کرتے ہیں۔ اس طرح میں ویب سائٹ پر اس چیز کی قیمت بڑھانے کا سبب بنتا ہوں۔ قیمت کا اضافہ محض خریداری کے لیے نام درج کروانے کی وجہ سے نہیں ہے۔ اس ایپ میں کام کا بنیادی تصور یہ ہے کہ خرید و فروخت کرنے کے لیے ایپ میں کچھ رقم جمع کروائیں ۔ میں جتنی زیادہ رقم جمع کرواؤں گا اتنی ہی زیادہ قیمت کی چیز حاصل کر سکتا ہوں اور زیادہ نفع کما سکتا ہوں۔ مثال کے طور پر، اگر میں پچاس ڈالر جمع کرواتا ہوں، تو میں روزانہ تقریباً ڈیڑھ یا دو ڈالر کا منافع کما سکتا ہوں۔ اگر میں تین سو ڈالر جمع کرواتا ہوں، تو مجھے روزانہ تقریباً دس ڈالر مل سکتے ہیں، لیکن ڈپازٹ اور منافع کرپٹو کرنسی میں ہے جس کی قیمت ڈالر (USDT) کی قیمت کے مطابق ہے۔ پھر جب میں ایپ سے رقم نکالنا چاہوں تو میں اپنے نفع کو کرپٹو کرنسی کا تبادلہ کرنے والے لوگوں کو بیچ کر ڈالر میں بدل سکتا ہوں۔ اس طرح میں جب چاہوں رقم اور منافع نکال سکتا ہوں۔ اس پروگرام پر کام کرنا حلال ہے یا حرام؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

مذکورہ ایپ کو سبسکرائب کرنا یا اس کی پروگرامنگ پر کام کرنا یا اس میں کسی بھی طرح سے مدد کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ جوے پر مبنی ہے اور جوا حرام ہے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ایپ میں کا رکن زیادہ حاصل کرنے کی امید میں رقم جمع کرواتا ہے، اور یہ اضافی رقم کبھی مل جاتی ہے اور کبھی نہیں ملتی، جبکہ جوئے کا مطلب ہی یہ ہے ادائیگی یقینی ہے لیکن وصولی غیر یقینی ۔

علامہ بجیرمی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" قمار اور جوا ایک ایسی چیز ہے جس میں انسان نفع یا نقصان میں متردد ہوتا ہے۔" ختم شد
"حاشية البجيرمي على شرح المنهج" (4/376)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جوا ایسا لین دین ہے جس میں نفع یا نقصان کا امکان ہو اور جو اس میں ملوث ہو اسے یہ معلوم نہ ہو کہ اسے نفع ہو گا یا چٹی پڑے گی؟ قمار اور جوے کی ہر صورت حرام ہے بلکہ در حقیقت یہ کبیرہ گناہ ہے۔ جوے کی مذمت انسان کے لیے اس وقت بہت واضح ہو جاتی ہے جب اسے نظر آتا ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں جوے کو بت پرستی، شراب نوشی، اور قسمت آزمائی کے تیروں کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ ختم شد
فتاویٰ اسلامیہ (4/441)

مزید برآں، یہ بھی ہے کہ : یہ وہمی لین دین ہیں، جو کہ در حقیقت فروخت کی جانے والی مصنوعات کی قیمت بڑھانے کے لیے کیے جاتے ہیں، ان میں دھوکہ دہی اور خریداروں کی آنکھوں میں دھول ڈالنا شامل ہے، اور دھوکہ دہی حرام ہی نہیں بلکہ کبیرہ ترین گناہ ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے)۔ صحیح مسلم: (101)

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android