جب عورت كے بچے چھوٹے ہوں، اور ان ميں ايك بچہ شيرخوار بھى ہو اس كے ليے اسے حج پر اپنے ساتھ لے جانا مشكل ہے، تو كيا اس حالت ميں اس پر حج فرض ہوتا ہے يا كہ وہ اس كى وجہ سے حج كو مؤخر كر دے ؟
0 / 0
5,93328/11/2006
اس كا دودھ پيتا بچہ ہے تو كيا اس پر حج واجب ہے ؟
سوال: 41806
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
اس حالت ميں عورت كے ليے حج كو آئندہ برس تك مؤخر كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ بہت علماء كرام كا كہنا ہے كہ:
حج فورى طور پر واجب نہيں ہوتا، اور انسان استطاعت ہونے كے باوجود اس ميں تاخير كر سكتا ہے.
دوم:
يہ عورت اپنے بچے كا خيال ركھنے كے ليے وہيں رہنے كى محتاج ہے، اور اس عورت كا اولاد كى ديكھ بھال كرنے ميں خير عظيم ہے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" عورت اپنے خاوند كے گھر كى ذمہ دار ہے اور اس سے اس كى رعايا كے متعلق سوال ہو گا "
اس ليے ميں كہتا ہوں: وہ آئندہ برس تك انتظار كرے حتى كہ اللہ تعالى اس كے معاملہ ميں آسانى پيدا فرما دے، اور خير وبھلائى اس كےمقدر ميں كر دے. انتہى
ماخذ:
فتاوى ابن عثيمين ( 21 / 66 )