میں نے عید کے دن مزدلفہ سے نکل کر جمرہ عقبہ كورمي كرنےیا سرمنڈوانے سے قبل ہی طواف افاضہ کرلیا ، توکیا اس طواف میں اضطباع ہے کیونکہ میں ابھی تک احرام کی حالت میں تھا ؟ اللہ تعالی آپ کوتوفیق سے نوازے ۔
اضطباع اوررمل کس وقت کرنا مشروع ہے ؟
سوال: 42153
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اضطباع اوررمل صرف حج قران اورحج مفرد کرنے والے کےلیے طواف قدوم اورعمرہ کے طواف میں مشروع ہے اس کےعلاوہ کسی طواف میں رمل اوراضطباع مشروع نہیں ہے ۔
اس لیے طواف افاضہ میں نہ تورمل ہے اورنہ ہی اضطباع چاہے آپ نے احرام کی حالت ميں طواف کیا ہویا بغیر احرام کے ۔
ابوداود رحمہ اللہ تعالی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کرتے ہيں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف افاضہ کے سات چکروں میں رمل نہيں کیا ۔ سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2001 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
دایاں کندھا ننگارکھنے کواضطباع کہتے ہيں ۔
اور رمل یہ ہے کہ چھوٹے چھوٹے قدموں سے تیز تیز چلا جائے ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المجموع " میں لکھتے ہيں :
اضطباع رمل کےساتھ لازم ہے ، توجہاں ہم نے رمل کومستحب قرار دیا ہے اسی طرح اضطباع بھی ہے ، اورجہاں اسے مستحب نہیں کہا وہاں اضطباع بھی لازم نہیں ہے ، اورجہاں اختلاف پایا جاتا ہے وہ رمل اوراضطباع دونوں میں پایا جاتا ہے ، اوراس ميں کوئي اختلاف نہيں ۔ اھـ
دیکھیں : المجموع للنووی ( 8 / 43 ) ۔
اورایک جگہ پرامام نووی کہتے ہيں :
لیکن رمل اوراضطباع ایک چيزميں مختلف ہے ، وہ یہ کہ اضطباع طواف کے ساتوں چکروں میں مسنون ہے ، لیکن رمل صرف پہلے تین چکروں میں ہی مسنون ہے اورآخری چارچکروں میں عام حالت میں چلا جائے گا ۔ اھـ
دیکھیں : المجموع للنووی ( 8 / 20 ) ۔
اورابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ تعالی نے طواف قدوم اورعمرہ کے طواف میں رمل اوراضطباع کا ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ :
جوہم نے ذکر کیا ہے اس کےعلاوہ رمل اوراضطباع کرنا مسنون نہیں ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے بھی اسی میں اضطباع اوررمل کیا ہے ۔ اھـ
دیکھیں : المغنی ابن قدامہ المقدسی ( 5 / 221 ) ۔
مستقل فتوی کمیٹی سعودی عرب کا فتوی ہے کہ :
خاص کرطواف قدوم کے سارے چکروں میں اضطباع کرنا مسنون ہے ، جس طرح حاجی اورعمرہ کرنے والے کےلیے طواف قدوم کے پہلے تین چکروں میں رمل کرنا مشروع ہے ۔ اھـ
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 11 / 225 ) ۔
اورشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
پہلے طواف یعنی مکہ مکرمہ آتے ہی جوطواف کرے گا اس کےپہلے تین چکروں میں رمل کرے گا ، چاہے وہ عمرہ کرنے والا ہویا وہ حج تمتع کررہا ہوں یا پھر حج مفرد ہی کرے ، یا عمرہ اورحج کوملا کرحج قران ہی کرے ، اورباقی چار چکروں میں عام حالت میں ہی چلے گا ، ہرچکرچھوٹے چھوٹے قدموں سے شروع کرے ۔
اوراس کے لیے اس طواف کے سارے چکروں میں اضطباع کرنا مستحب ہے اس کےعلاوہ کسی طواف میں نہيں ۔ اھـ
دیکھیں : فتاوی ابن باز ( 16 / 60 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب