0 / 0

كيا زيور كى زكاۃ ميں نئے سونے كى قيمت لگائى جائے گى يا استعمال شدہ سونے كى؟

سوال: 43033

زيور كى زكاۃ متعلق كيا ميں اسے سنار كے پاس ليجا كر اس كى قيمت لگواؤں يا اسے سونے كى قيمت كے حساب سے زكاۃ ادا كروں؟
سنار مجھے اس كى قيمت كم ديں گے كيونكہ يہ استعمال شدہ سونا ہے، ليكن سونے كا ريٹ زيادہ ہوتا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب نصاب مكمل ہو جائے جو كہ پچاسى گرام سونا ہے، اور اس پر سال گزر جائے تو اس ميں سے اڑھائى فيصد كے حساب سے زكاۃ نكالنى واجب ہو جاتى ہے، يا اس كى قيمت سے زكاۃ نكالى جائے، اس كى قيمت سے وہ قيمت مراد ہے جس ميں استعمال شدہ سونا فروخت ہوتا ہے، اور يہ قيمت غالبا نئے سونے كى قيمت سے كم ہوتى ہے، زكاۃ واجب ہونے كے وقت اس كى قيمت لگوا كر زكاۃ ادا كر ديں.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

( اور اس بنا پر ہم اس عورت كے پاس موجود سونے كى قيمت كا اندازہ لگائيں گے، چاہے جس ميں اس نے خريدا ہے يا اس سے كم يا زيادہ، اور اس كے استعمال شدہ سونے كى قيمت كا اندازہ لگايا جائے گا اور اس سے اڑھائى فيصد زكاۃ نكالى جائے گى، يعنى: چاليس ميں سے ايك، لہذا سو ريال ميں سے اڑھائى ريال، اور ايك ہزار ميں سے پچيس ريال، اور اسى حساب سے، اس كا طريقہ يہ ہے كہ اس كى قيمت كو چاليس پر تقسيم كر ديا جائے اور اس تقسيم سے حاصل ہونے والا جواب زكاۃ ہو گى، تو اس طرح آپ برى الذمہ ہو سكتے ہيں، اور آگ كے عذاب سے اسے چھٹكارا مل جائے گا، اور اسے كوئى نقصان نہيں ہوگا ).

شيخ رحمہ اللہ تعالى سے دريافت كيا گيا:

كيا زيور كى زكاۃ قيمت خريد پر ہو گى يا كہ ہر سال زكاۃ نكالنے كے وقت موجودہ قيمت پر ؟

تو شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:

( زيور كى زكاۃ ہر سال واجب ہوتى ہے، اور يہ زكاۃ قيمت خريد پر نہيں بلكہ سال مكمل ہونے كے وقت جو قيمت ہو گى اس كے حساب سے زكاۃ ادا كى جائے گى، فرض كريں اگر كسى عورت نے دس ہزار ريال ميں زيور خريدا اور جب اس پر سال مكمل ہوا تو اس كى قيمت صرف پانچ ہزار ريال رہ گئى تو وہ صرف پانچ ہزار ريال كى زكاۃ ادا كرے گى، اور اگر اس كے برعكس قيمت ہو جائے تو زكاۃ بھى اس كے برعكس ہو گى، لہذا جب اس نے زيور پانچ ہزار ريال ميں خريدا اور سال مكمل ہو جانے پر اس كى قيمت دس ہزار ريال ہو چكى تھى تو زكاۃ دس ہزار ريال كے حساب سے ادا كى جائے گى، كيونكہ يہ وجوب كا وقت ہے، اللہ تعالى ہى توفيق بخشنےوالا ہے ) انتہى

ماخوذ از: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 18 ) سوال نمبر ( 18، 58 )

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android