آدمى كے ليے سينہ كے بال مونڈنے كا حكم كيا ہے ؟
مرد كے ليے سينہ كے بال مونڈنے كا حكم
سوال: 45557
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بالوں كى تين قسميں ہيں:
پہلى قسم:
وہ بال جنہيں باقى ركھنے كا حكم ہے، اور انہيں اتارنے سے منع كيا گيا ہے.
دوسرى قسم:
وہ بال جنہيں اتارنے اور ختم كرنے كا حكم ہے.
تيسرى قسم:
وہ بال جن كے متعلق شريعت ساكت ہے، نہ ت وانہيں اتارنے كا حكم ديا ہے، اور نہ ہى منع كيا ہے.
شارع نے جسے باقى ركھنے كا حكم ديا ہے مثلا داڑھى اور ابرو كے بال تو انہيں بالكل كاٹنا جائز نہيں.
اور جنہيں اتارنے كا حكم ديا ہے، تو انہيں اتارا جائيگا يا جس طرح شريعت ميں آيا ہے اس كى مقدار كاٹى جائيگى، مثلا زير ناف اور بغلوں كے بال، اور مر كى مونچھيں.
اور جن سے شريعت ساكت رہى ہے وہ معاف ہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
حلال وہ ہے جسے اللہ تعالى نے اپنى كتاب ميں حلال كيا ہے، اور حرام وہ ہے جسے اللہ تعالى نے اپنى كتاب ميں حرام كيا ہے، اور جس سے سكوت اختيار كيا ہے وہ اس ميں سے جس سے درگزر كيا گيا ہے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1726 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
اور اس ميں ناك، سينہ اور پنڈليوں اور بازؤوں كے بال بھى داخل ہيں.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 9037 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:
" رہا مرد كا اپنے جسم كے بال منڈوانا تو مالكيہ كے ہاں يہ مباح ہيں، اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: يہ سنت ہے، اور جسم سے مراد سر كے بالوں كے علاوہ ہيں " اھـ
ديكھيں:الموسوعۃ الفقھيۃ ( 18 / 100 ).
اور سر كے بالوں كے مونڈنے كے متعلق تفصيلى حكم سوال نمبر ( 14051 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے، آپ اس كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات