جب رات ميں لوگ نيند كر رہے ہوں تو قرآن مجيد تلاوت كرنے كي كيا فضيلت ہے ؟
لوگوں كي نيند كے وقت رات ميں قرآن مجيد پڑھنے كي فضيلت
سوال: 45839
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
صحيح حديث سے ثابت ہے كہ رات كے وقت قرآن مجيد تلاوت كرنےاور اسے نيند پر ترجيح دينے والے شخص كي قرآن مجيد سفارش كرے گا جيسا كہ مسند احمد كي مندرجہ ذيل حديث ميں بيان ہوا ہے:
عبد اللہ بن عمرو رضي اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" روزہ اور قرآن مجيد دونوں روز قيامت بندے كي سفارش كرينگے، روزہ كہے گا: اے ميرے رب ميں نے دن كے وقت اسے كھانے پينے اور شھوت والى اشياء سے روكے ركھا لھذا اس كے متعلق ميرى سفارش قبول فرما، اور قرآن مجيد كہے گا: ميں نے رات اسے سونے سے منع كئے ركھا لھذا ميري اس كے بارہ ميں سفارش قبول فرما، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ان دونوں كي سفارش قبول كر لى جائے گى" مسند احمد حديث نمبر ( 6626 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 3882 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ بيان كيا كہ رات ميں قرآن مجيد كي تلاوت كرنا ايسى نعمت ہے جس پر مومن شخص رشك كرتا ہے.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" دو چيزوں كے علاوہ كسي چيز ميں حسد نہيں كيا جاسكتا، ايك ايسا شخص جسے اللہ تعالى نے قرآن مجيد كي تعليم سے نواز ركھا ہو اور وہ دن اس كي تلاوت كرے تو اس كا پڑوسى اس سن كر كہے كاش مجھے بھي اس جيسا علم ديا گيا ہوتا تو ميں بھي اسى طرح كا عمل كرتا جس طرح يہ كرتا ہے، اور ايك وہ شخص جسے اللہ تعالى نے مال ودولت ديا تو وہ مال كو حق كے راستے ميں لوٹاتا رہے تو ايك شخص يہ كہے كہ كاش مجھے بھى اس جيسا ( مال ) ديا گيا ہوتا جس طرح فلاں كو ديا گيا ہے تو ميں بھي اسي طرح عمل كرتا جس طرح وہ كرتا ہے" صحيح بخاري حديث نمبر ( 4738 ) .
اور قرآن كريم كي تلاوت غفلت و بے پرواہى سے نجات ہے، جيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے ايك رات ميں دس آيات تلاوت كر ليں اسے غافلوں ميں نہيں لكھا جائے گا" اسے امام حاكم رحمہ اللہ تعالى نے روايت كيا اور اسے صحيح كہنے كےبعد اسے مسلم كي شرط پر قرار ديا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب والترھيب ( 640 ) ميں صحيح لغيرہ قرار ديا ہے.
اور ايك دوسرى حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے بھي ان فرضى نمازوں كي پابندى كي اسے غافلوں ميں نہيں لكھا جائے گا، اور جس نے رات ميں سو آيات كي تلاوت كي اسے قيام كرنے والے قانتين ميں لكھا جائے گا" اسے ابن خزيمۃ نے اپنى صحيح اور امام حاكم نے روايت كيا ہے اور يہ الفاظ حاكم كے ہيں اور امام حاكم نےاسے صحيح اور بخاري و مسلم كي شروط پر قرار ديا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب والترھيب ( 640 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور اللہ سبحانہ وتعالى نے متقي لوگوں كي صفات بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:
وہ رات كو بہت كم سويا كرتے تھے، اور سحري كے وقت استغفار كيا كرتے تھے الذاريات ( 17 – 18 ) .
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب