0 / 0

اجنبى اور غير محرم مرد گزرنے كا احتمال ہونے كى بنا پر دوران نماز عورت كا چہرہ چھپانا

pregunta: 45871

كيا اجنبى اور غير محرم مردوں كى موجودگى يا ان كے گزرنے كا احتمال ہو تو نماز ميں چہرے كا پردہ كرنا واجب ہے، جيسا كہ حرم ميں ہوتا ہے، يا كہ چہرہ ننگا كرنے ميں كوئى حرج نہيں ؟

Texto de la respuesta

Alabado sea Dios, y paz y bendiciones sobre el Mensajero de Dios y su familia.

شيخ صالح الفوزان كہتے ہيں:

نماز ميں عورت سارى كى سارى پردہ ہے، اس ليے اگر وہاں غير محرم مرد نہ ہوں تو چہرے كے علاوہ باقى سارا بدن چھپانا واجب ہوگا.

اس ليے اگر وہ اكيلى ہو، يا پھر وہاں اس كے محرم مرد ہوں تو وہ نماز ميں چہرہ ننگا ركھےگى.

ليكن اگر وہاں غير محرم مرد ہوں تو وہ نماز يا عام حالت ميں اپنا چہرہ چھپا كر ركھے گى، كيونكہ چہرہ بھى پردہ ميں شامل ہے.

ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 315 ).

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر  ( 1046 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

Origen

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android