تبلیغی جماعت کیا گمراہ جماعت ہے؟ اور صوفیوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟
ایک سائل صوفیوں اور تبلیغی جماعت کے بارے میں استفسار کرتا ہے۔
سوال: 47431
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اہم بات یہ ہے کہ سب سے پہلے ہم یہ ذہن نشین کریں کہ "تصوّف" اور "صوفی" کی اصطلاح اسلام مکمل ہونے کے بعد کی پیداوار ہے، لہذا ان سے موصوف لوگوں کے بارے میں شریعت کی طرف سے مدح سرائی کا وجود نہیں ہے، کہ ان سے منسلک لوگوں کے بارے میں اچھے نظریات رکھے جائیں ، جیسے ایمان، اسلام، اور احسان کے متصف لوگوں کے بارے میں رکھے جاتے ہیں، بالکل اسی طرح صوفی و تصوّف سے موصوف لوگوں کی مذمت نہیں بیان کی گئی ہیں کہ صوفیوں کی مذمت ایسے ہی کی جائے جیسے کفر، فسق، اور معصیت سے متصف لوگوں کی مذمت کی جاتی ہے۔
چنانچہ جس لفظ کے بارے میں حقیقت ایسی ہی ہو تو ان ناموں سے موسوم لوگوں کے بارے میں حکم صادر کرنے سے پہلے ان کی حقیقت و حالت سے آگاہ ہونا ضروری ہے، چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے:
"لفظ "فقیری" اور "تصوّف" میں ایسی چیزیں شامل ہیں جو اللہ اور اسکے رسول کے ہاں محبوب ہیں، اس لئے ایسی چیزوں کے کرنے کا حکم دیا جائے گا، چاہے اس عمل کو تصوف کا نام دیا جائے یا فقیری کا؛ کیونکہ جب کتاب و سنت میں ان امور کو مستحب سمجھا گیا ہے تو ان کا نام تبدیل کرنے سے ان کا حکم تبدیل نہیں ہوگا، اسی طرح ان دونوں اصطلاحات میں توبہ اور صبر سمیت دیگر قلبی عبادات بھی شامل ہیں۔۔۔ انہی دونوں اصطلاحات کے ضمن میں ایسی چیزوں کو بھی داخل کر دیا گیا ہے جو اللہ اور اسکے رسول کے ہاں مکروہ ہیں؛ کچھ لوگوں نے ان میں حلول و اتحاد کی کچھ اقسام بھی ڈال دی ہیں، کچھ لوگوں نے خود ساختہ رہبانیت کو بھی اسلام کے نام پر شامل کر دیا، اور کچھ نے شریعت سے متصادم امور اور بدعات شامل کیں ، چنانچہ ان سب امور سے روکا جائے گا، چاہے ان کا کچھ بھی نام رکھ دیا جائے، ۔۔۔ اسی ممانعت میں مخصوص لباس زیب تن کرنا، اقوال و افعال کیلئے کوئی مخصوص ایسی عادات اپنانابھی شامل ہے جو اسلامی تعلیمات کی رو سے لازم نہ ہوں، بلکہ مباح ہوں یا ان اشیاء کو اپنے اوپر لازم کرنا شرعی طور پر مکروہ ہو، اور اس کی اتنی پابندی کرنا کہ جو بھی اس عادت کی مخالفت کرے اسے اس جماعت سے خارج سمجھا جائے، تو اس طرح کی پابندی عائد کرنا بھی بدعت ہے، کیونکہ ایسے امور اولیاء اللہ کے امتیازات میں سے نہیں ہیں، چنانچہ اس جیسی دیگر بہت سی خرابیاں سلسلہ فقر و تصوّف سے منسلک لوگوں میں پائی جاتیں ہیں، جس طرح علم سے شغف رکھنے والے لوگوں میں بھی اعتقادی بدعات اور کتاب و سنت سے متصادم رائے پائی جاتی ہیں، اسی طرح شریعت سے غیر ثابت شدہ الفاظ اور اصطلاحات کا پابند بنانے کا ارتکاب صوفی سلسلوں میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔
اور صاحب بصیرت مؤمن ہر ایسے گروہ کی موافقت کرتا ہے جو کتاب و سنت کی روشنی سے مستفید ہو،اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے، اور جن باتوں میں وہ کتاب وسنت کو پس پشت ڈالیں اور اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کریں تو ان میں انکی موافقت نہیں کرتا، اسی طرح ہر جماعت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی تعلیمات قبول کرتا ہے۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ انسان جس وقت بھی حق و عدل کو علم و معرفت کے ذریعے تلاش کرے تو وہ اللہ کے کامیاب ترین اولیاء اور غالب جماعت میں سے ہوگا" انتہی
( الفتاوى 11/280ـ29 )
تاہم شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی بیان کردہ تفصیل عین ممکن ہے کہ ہمارے زمانے میں محض زبانی جمع خرچ ثابت ہو، کیونکہ جن خطرات سے متعلق شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے آگاہ کیا ہے کہ یہ تمام خطرات آج کل کے صوفیوں کا جزو لا ینفک بن چکے ہیں، مزید برآں انہوں نے نت نئی عیدیں، میلادیں بھی اپنا رکھی ہیں، زندہ مشایخ کے بارے میں غلو ، قبروں ومزاروں سے امیدیں ، قبروں پر نمازیں، طواف، نذر و نیاز اور دیگر بہت سے شرکیہ اعمال کرتے ہیں، اس لئے مذکورہ تمام وجوہات کی بنا پر صوفیوں سے مطلقا دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔
اسی بات پر دائمی فتوی کمیٹی نے زور دیا ہے، ان سے موجود صوفی سلسلوں کے بارے میں پوچھا گیا ، تو انہوں نے کہا:
"آجکل جتنے بھی تصوّف سے منسلک اعمال ہیں ان میں سے اکثر بدعات اور شرک میں مبتلا ہیں، جیسے کہ کچھ صوفی کہتے ہیں: مدد یا سیّد! اسی طرح اقطاب کو اپنی دعاؤں میں پکارتے ہیں، اجتماعی طور پر اللہ تعالی کے ایسے نام لیکر ذکر کرتے ہیں جن سے اللہ تعالی نے اپنی ذات کو موسوم نہیں کیا، مثلاً: ہو ، ہو اور آہ، آہ کی ضربیں لگانا، جو ان صوفیوں کی کتابیں پڑھے تو اسے ان کے شرکیہ و بدعتی اعمال کیساتھ بہت سے گناہوں کا بھی علم ہو جائے گا"
جبکہ تبلیغی جماعت دعوت الی اللہ کے لئے کام کرنے والی جماعت ہے، انکی بہت سی خوبیاں بھی ہیں، اور ان کی قابل ستائش کوششیں بھی ہیں؛ ان کی وجہ سے بہت سے نافرمان اطاعت گزار بنے، اور فاسق و فاجر لوگ دیندار بنے ہیں ، تاہم ان میں بھی کچھ علمی اور عملی بدعات موجود ہیں، جن کے بارے میں اہل علم نے تفصیل کیساتھ گفتگو کی ہے، لیکن انہیں گمراہ جماعت نہیں کہا جاسکتا۔
پہلے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول گزر چکا ہے کہ: " دانشمند مؤمن کتاب و سنت کی روشنی میں ہر ایسے گروہ کی موافقت کرتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں، اور جن باتوں میں وہ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کریں تو ان میں ان کی موافقت نہیں کرتا "
تبلیغی جماعت کے بارے میں مزید تفصیل کیلئے سوال نمبر: ( 8674 ) اور ( 39349 ) کا لازمی مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات