بعض لوگ اسلام پر تہمت لگاتے ہيں كہ تاليف قلب كے ليے زكاۃ دينے كا معاملہ اسلام ميں داخل ہونے كے ليے رشوت اور مال كا لالچ ہے، تو كيا يہ بات صحيح ہے ؟
كيا تالیفِ قلب کیلئے دی جانے والی زكاۃ رشوت ہے؟
سوال: 48981
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
تاليف قلب كے ليے مال دينا رشوت نہيں، كيونكہ رشوت اسے كہا جاتا ہے جو رشوت دينے والا حق كو باطل يا باطل كو حق بنانے ميں معاون شخص كو ديتا ہے ، ليكن لوگوں کے دلوں میں اسلام کے بارے میں الفت ڈالنے کیلئے مال دينا حق قبول کرنے میں ان كى مدد اور ترغيب ہے، جو كہ اسلام ميں داخل ہونا ہے، اور مالی جہاد كے زمرے ميں شامل ہوتا ہے۔
اسی لئے تو اللہ تعالى نے تاليف قلب كے ليے زكاۃ ميں حصہ ركھا ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالی ہے:
( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ )
ترجمہ: زكاۃ تو صرف فقراء، مساكين، وصولی زکاۃ کیلئے کام کرنے والے، تاليف قلب کیلئے ۔ التوبۃ / 60
چنانچہ يہ حصہ حاكم وصول كر كے تاليف قلب كے ليے دين اسلام كے قريب شخص [یعنی جو دين اسلام كو اچھى نگاہ سے ديكهتا ہو اسے دےگا تا كہ وہ اسلام قبول كر لے] اسی لئے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بھى تاليف قلب كے ليے جنگ حنين كے مالِ غنيمت ميں سے ديا تھا، جس كى بنا پر قبائل كے قبائل اسلام ميں داخل ہوئے، يہ معاملہ چل رہا ہے ، اور يہ دعوت و تبليغ كیلئے سہارا ہے جسے قائم رکھنا ضرورى ہے؛ كيونكہ انسان كى فطرت ميں داخل ہے كہ جو شخص بھى اس كے ساتھ حسن سلوك اور اچھا برتاؤ كرتا ہے وہ اس سے محبت كرنے لگتا ہے اور يہ مقولہ بھى ہے كہ:
أحسن إلى الناس تستعبد قلوبهم فطالما استعبد الإنسان إحسان
یعنی "لوگوں كے ساتھ حسن سلوك كے ساتھ پيش آؤ تم ان كے دلوں كو اپنا غلام بنا لوگے، كتنے ہى لوگوں كو احسان نے غلام بنا ديا"
ديكھيں: الجامع لاحكام القرآن للقرطبى ( 8 / 181 ) اور النھايۃ فى غريب الحديث لابن الاثير ( 359 )، فقہ السيرۃ للبوطى ( 430 )
اور مسلمان شخص كے ليے صحيح موقف يہى ہے كہ جب وہ كسى مسئلہ ميں كوئى ظاہر اور صريح اور صحيح نص ديكھے چاہے وہ اس دور كى ثقافت كے مطابق ہو ( يعنى مغربى ثقافت ) يا اس كے مطابق نہ ہو وہ دونوں صورتوں ميں اسے بغير كسى خوف و ڈر كے بيان كرے اور اس كا قائل ہو، چاہے وہ اس كى حكمت جانتا ہو يا نہ ۔
اللہ تعالى اپنے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب