اعتکاف کا ثواب کیا ہے ؟
اعتکاف کا ثواب
سوال: 49003
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول :
اعتکاف کرنا مشروع اورسنت ہے ، اوراعتکاف اللہ تعالی کے قرب اوراجروثواب کا باعث ہے ، آپ مزید تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 48999 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔
جب اعتکاف کرنا ثابت ہے تونوافل اوردوسری عبادات کےساتھ اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنے کی ترغیب میں بہت سی احادیث وارد ہیں ، اوریہ احادیث اپنے عموم کے اعتبار سے ہرعبادت کو شامل ہیں جن میں اعتکاف بھی آتا ہے ۔
ان احادیث میں مندرجہ ذیل حدیث قدسی بھی شامل ہے :
حدیث قدسی میں اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( میرابندہ جب میری پسندیدہ اورفرض کردہ کسی چيز کے ساتھ میرا قرب حاصل کرتا ہے ، اورجب میرا بندہ نوافل کے ساتھ میرا تقرب حاصل کرتا ہے تو میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں ، اورجب میں اس سے محبت کرنے لگوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اورآنکھ بن جانتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اوراس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ، اوراس کی ٹانگ بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اوراگر وہ مجھے سے مانگے تو میں اسے دیتا ہوں ، اورمیری پناہ میں آنا چاہیے تو میں اسے پناہ دینا ہوں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6502 ) ۔
دوم :
اعتکاف کی فضیلت اوراس کے ثواب میں بہت ساری احادیث وارد ہیں ، لیکن یہ سب کی سب یا تو ضعیف ہیں یا پھر موضوع ۔
ابوداود رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں میں نے امام احمد رحمہ اللہ تعالی سے کہا کہ : کیا آپ کواعتکاف کی فضیلت میں کچھ معلوم ہے ؟
امام احمد رحمہ اللہ تعالی کہنے لگے : نہیں ، لیکن کچھ ضعیف سی چيزمعلوم ہے ۔ اھـ
دیکھیں : مسائل ابوداود صفحہ نمبر ( 96 ) ۔
ان احادیث میں سے کچھ ذیل میں ذکرکی جاتی ہیں :
1 – ابن ماجہ رحمہ اللہ تعالی نے ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کرنے والے کے بارہ میں فرمایا :
( وہ گناہوں سے باز رہتا ہے ، اوراس کے لیے سب نیکی کرنے والے کی طرح نیکی لکھی جاتی ہے ) ۔سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1781 )
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ضعیف ابن ماجہ میں اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔
یعکف الذنوب کا امام سندی میں نے معنی کیا ہے کہ وہ گناہوں سے رکتا ہے ۔
2 – طبرانی اورامام حاکم اور بیھقی نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کیا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے بھی اللہ تعالی کی رضا کے لیے ایک دن کا اعتکاف کیا تواللہ تعالی اس کے اورجہنم کے مابین تین خندق بنا دی ہیں ان کی دوری مشرق ومغرب سے بھی زيادہ ہے ) ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الضعیفۃ ( 5345 ) میں اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ خافقان کا معنی مشرق ومغرب ہے ۔
3 – دیلمی نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے کہ : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے ایمان اوراجروثواب کی نیت سے اعتکاف کیا اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کردیےجاتے ہیں ) ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ضعیف الجامع ( 5442 ) میں اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔
4 – حسین بن علی رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے رمضان کے دس یوم اعتکاف کیا وہ دو حج یا دو عمروں کے برابر ہے ) بیھقی رحمہ اللہ نے اسے روایت کرنے کے بعد اسے ضعیف کہا ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسۃ الضعیفۃ ( 518 ) میں اسے ذکر کرنے کے بعد اسے موضوع کہا ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات