کیا عورت اجنبی مردوں کو دیکھ سکتی ہے؟ یا یہ عمل بھی ان کے حرام ہے؟
عورت کا اجنبی مردوں کو دیکھنے کا کیا حکم ہے؟
سوال: 49038
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
خواتین کے لیے ٹی وی وغیرہ یا گلی میں گزرتے ہوئے مردوں کو دیکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
ٹی وی وغیرہ پر مردوں کو دیکھنے کی دو ہی کیفیتیں ہو سکتی ہیں:
1-شہوت اور لذت حاصل کرنے کے دیکھنا تو یہ حرام ہے؛ کیونکہ اس میں اخلاقی خرابی اور فتنہ ہے۔
2-ایسی نظر کہ جس میں شہوت یا لذت کا عنصر نہ ہو بلکہ معمول کی نظر ہو تو اہل علم کے صحیح موقف کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ صحیح بخاری و مسلم میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حبشی مردوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا تھا، اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم سیدہ عائشہ کو اپنی اوٹ میں کھڑے کیے ہوئے تھے کہ غیر مردوں کی نظر نہ پڑے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس عمل کو غلط بھی نہیں کہا۔
اور ویسے بھی زمانہ قدیم سے خواتین بازاروں میں آ رہی ہیں اور مردوں کو پردے کی حالت میں دیکھتی بھی رہی ہیں، اس طرح عورت تو مرد کو دیکھتی ہے، لیکن مرد عورت کو نہیں دیکھ پاتا، لیکن یہاں یہ شرط ہے کہ شہوت یا لذت کا کوئی عنصر موجود نہ ہو؛ کیونکہ اگر نظر میں شہوت پائی جائے گی تو ایسی نظر حرام ہو گی چاہے ٹی وی پر آنے والے مردوں کو ہی کیوں نہ دیکھے۔
ماخذ:
فتاو المرأۃ المسلمۃ : (2/973)